نیتن یاہو بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پہنچ گئے!
نتن یاہو بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پہونچ گئے اور ایران پوری سربلندی کے ساتھ میدان میں ڈٹا ہوا ہے۔ یہ بات ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کے دائرہ اقتدار سے باہر نکلنے کے بعد کہی۔
محمد جواد ظریف نے صیہونی وزیر اعظم کے سیاسی کیریئر کا خاتمہ ہو جانے پر اپنے ٹوئیٹر ہینڈل پر ایک پیغام دیا جس میں انہوں نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران مخالفت میں پیش پیش انکے مشیر اور وزیر جان بولٹن اور مائک پومپیو کا نام لیتے ہوئے انہیں نتن یاہو کی ایران مخالف پالسیوں میں ان کا شریک قرار دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ذلت آمیز سفر پر نکلے نتن یاہو اپنے تین ایران مخالف ساتھیوں ٹرمپ، بولٹن اور پومپیو کے ہمراہ تاریخ کے کوڑے دان چلے گئے، مگر ایران آج بھی سرفراز و سربلند کھڑا ہوا ہے، یہ عاقبت گزشتہ صدیوں میں تمام ان افراد کے لئے دہرائی گئی ہے جو ایرانی عوام کو نقصان پہونچانا چاہتے تھے،اب نصاب بدلنے کا وقت آ گیا ہے۔
حکومت کی تشکیل کیلئے نتن یاہو کے پاس بدھ کی رات تک کا وقت تھا تاہم وہ کابینہ تشکیل دینے میں ناکام رہے جس کے بعد صیہونی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ یش عتید پارٹی کے صدر یائیر لاپید نے کابینہ کی تشکیل کے لئے ضروری، ارکانِ پارلیمان کی حمایت حاصل کر لی ہے اور وہ عنقریب خود ساختہ ریاست اسرائیل کے صدر کو اپنی کابینہ کی تشکیل سے آگاہ کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی اتحادی جماعتوں میں باری باری وزیراعظم کے عہدے پر اتفاق ہوا ہے۔
49 سالہ نفتالی بینیٹ انتہائی دائیں بازو کے قوم پرست رہنما ہیں ۔ بینیٹ فلسطینی ریاست کے مخالف اور اسرائیلی بستیوں کے حامی ہیں۔ وہ خود کو نیتن یاہو سے زیادہ دائیں بازو کا حامی قرار دیتے ہیں ۔