ایران سعودی عرب مذاکرات کوئی نئی بات نہیں: ترجمان وزارت خارجہ
ایران کی وزارت خارجہ نے بغداد میں تہران اور ریاض کے درمیان مذکرات کو پہلے سے جاری مذاکرات کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی طرح ایران کے صدر رجائی اور وزیراعظم باہنر کے یوم شہادت پر ان دونوں شہدا کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
صحافیوں کو آن لائن بریفنگ دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے تیس اگست انیس سو اکیاسی کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے اس وقت کے صدر محمد علی رجائی اور وزیر اعظم محمد جواد باہنر کی شہادت ایرانی قوم کے خلاف سامراجی طاقتوں کی دشمنی کا ایک اور ثبوت ہے۔
انہوں نے شہید محمد علی رجائی اور محمد جواد باہنر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر، وزیر اعظم اور ان کے دوسرے ساتھیوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں مغربی ملکوں کی انٹیلی جینس ایجنسیوں سے وابستہ دہشت گرد گروہ ایم کے او اور دوسرے انقلاب مخالف عناصر کا ہاتھ تھا اور اس کا مقصد ایران میں نوخیز اسلامی نظام کا خاتمہ کرنا تھا۔
بغداد کانفرنس کے حوالے سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ تہران نے مذکورہ اجلاس میں وزیر خارجہ کی سطح پر شرکت کیوں کی؟ ایران کی وزارت خارجہ ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی بھی بین الاقوامی اجلاس میں شرکت اور اس میں مشارکت کی سطح کا تعین ہر ملک اپنے طور پر کرتا ہے اور اس میں اجلاس کی تفصیلات اور دیگر ملکوں کی آمادگی کی سطح کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا کہ کس اجلاس میں صدر ایران شرکت کریں گے یا وزیر خارجہ اس کا فیصلہ دیگر شرکت کنندگان کی سطح اور فیصلہ سازی کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عملی طور پر اس سے عراق کے بارے میں ایران کی خارجہ پالیسی پر کوئی حرف نہیں آتا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایک پڑوسی ملک کی حیثیت سے ہم بارہا اعلان کرچکے ہیں کہ ہم عراق کے امن، سلامتی اور استحکام میں تعاون کی اصولی پالیسی پر گامزن ہیں اور اس سلسلے میں بغداد کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے بغداد میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے جاری مذاکرات کا تسلسل ہیں اور اس میں کوئی نئی بات نہیں۔