عراق میں امریکی چھاؤنی پر ایران کے حملے کے مزید اسرار عیاں ہوئے
امریکی ذرائع ابلاغ نے عراق میں امریکی دہشتگردوں کی سب سے بڑی چھاؤنی عین الاسد پر ایران کے میزائل حملے کے سلسلے میں مزید حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔
امریکی نیوز چینل سی بی ایس کی ویب سائٹ کے مطابق عین الاسد چھاؤنی پر ایران کی سپاہ پاسداران فورس کے میزائل حملے کے بعد امریکی فوج پر اس حملے کو چھوٹا کر کے پیش کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
سی بی ایس چینل کی ویب سائٹ کا کہنا ہے ایران نے جوابی و انتقامی اقدام کرتے ہوئے جو حملہ عراق میں امریکی فوجیوں کی چھاؤنی پر کیا وہ تاریخ میں امریکی فوجیوں پر ہونے والا سب سے بڑا حملہ تھا۔ مذکورہ ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ ایران نے عین الاسد پر سولہ سو پاؤنڈ وزنی وارہیڈ کے حامل اپنے گیارہ میزائلوں سے حملہ کر کے اسے مٹی میں ملا دیا تھا۔
اس سے قبل امریکی دہشتگردی کے علاقائی مرکز سینٹکام کے ہیڈکواٹر نے کہا تھا کہ اگر چھاؤنی کو خالی نہ کیا جاتا تو کم سے کم بیس سے تیس جنگی طیاروں اور سو سے ڈیڑھ سو فوجیوں سے انہیں ہاتھ دھونا پڑ جاتا۔
یاد رہے کہ جنوری دوہزار بیس میں امریکی دہشتگردوں نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور انکے ساتھیوں کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا تھا جس کے جواب میں ایران کی سپاہ پاسداران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی دہشتگردی کے سب سے بڑے مرکز عین الاسد کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔