جنگ کسی بھی مسئلے کا راہ حل نہیں، روس یوکرین کشیدگی نیٹو کی دین ہے: ایران
ایران کی حکومت کے ترجمان نے مشرقی یورپ کی صورتحال اور روس اور یوکرین کے مابین جنگ پر اپنا موقف پیش کیا ہے۔
حکومت ایران کے ترجمان علی بہادری جہرمی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جنگ، کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور امریکہ پر بھروسہ کرکے سیکورٹی حاصل ہونے والی نہیں ہے۔
در ایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کی۔
کریملن سے جاری بیان کے مطابق اس ٹیلی فونی گفتگو میں ایران کے صدر نے کہا کہ مشرق کی جانب نیٹو کا دائرہ پھیلنے کے باعث ہی کشیدگی بڑھی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ نیٹو کی توسیع پسندی، مختلف علاقوں میں خود مختار ممالک کی سیکورٹی اور امن و ثبات کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
کریملن نے کہا ہے کہ ایران کے صدر نے نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات سے متعلق روس کی تشویش کو درک کیا۔ اس ٹیلی فونی گفتگو میں ویانا مذاکرات اور ایٹمی معاہدے سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ مغرب کو چاہئے کہ وہ بحران یوکرین سے درس عبرت حاصل کرے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی شمخانی نے کہا کہ مشرقی یورپ میں بحران پیدا ہونے کی بنا پر شیئر مارکیٹ میں بھاری گراوٹ اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ کرہ ارض کے نصف مشرقی حصے میں کسی بھی طرح کی بدامنی اورعدم استحکام سے مغرب کے مفادات کو سنگین نقصان ہوسکتا ہے۔
علی شمخانی نے مزید کہا کہ بحران یوکرین، ایسا درس عبرت ہو سکتا ہے جس سے نصحیت حاصل کی جا سکتی ہے۔
اُدھر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے وزارت خارجہ میں یوکرین کے حالات پر نظر رکھنے کے لئے ایک خصوصی سیل قائم کر دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے قومی ٹیلی ویژن کے چینل ٹو پر ایک خاص پروگرام میں کہا کہ ایران کئی ہفتے پہلے سے یوکرین کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کا اندازہ صحیح ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں ایک سیل قائم کیا گیا ہے تاکہ یوکرین کے حالات کا نہایت نزدیک سے جائزہ لیا جا سکے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ کی ایف میں ایران کا سفارت خانہ، ایرانی شہریوں کو بدستور خدمات فراہم کر رہا ہے اور پیشگوئیوں کے مد نظر بہت سے ایرانی، یوکرین سے باہر نکل چکے ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت یوریشیا اور بحیرہ خزر کے علاقے میں ایران کے اطراف میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اشتعال انگیز سیاسی، اقتصادی، فوجی اور ثقافتی اقدامات کا نتیجہ ہے اور اس سلسلے میں خاص انبتاہات بھی دیئے گئے تھے لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس نے اعلان کیا ہے کہ متصادم فریق فوراً مذاکرات کی میز پر آئیں۔