Mar ۳۱, ۲۰۲۲ ۱۰:۳۰ Asia/Tehran
  • صیہونی اڈے پر حملے سے تلملائے امریکہ کی ایران پر پھر پابندیاں، تہران کا ردعمل

ایران کا کہنا ہے کہ نئی پاتندیوں سے یہ حقیقت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ اپنے دعووں کے برخلاف بے بنیاد الزامات لگانے اور ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر ممکنہ موقع کو استعمال کرتی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے محکمہ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایران کے شہریوں کے خلاف امریکہ کی نئی اعلان کردہ پابندیوں کے رد عمل میں کہا کہ یہ اقدام امریکی حکومت کی ایرانی عوام کے تئیں دشمنی اور بدنیتی کی ایک اور علامت ہے، جو ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ناکام پالیسی کو جاری رکھنے کے لیے کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس نئی پابندیوں سے یہ حقیقت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ اپنے دعووں کے برخلاف بے بنیاد الزامات لگانے اور ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر موقع کو استعمال کرتی ہے۔

سعید خطیب زادہ نے مزید کہا کہ امریکہ ایک جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور دوسری جانب یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر مکمل عمل درآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمۂ خزانہ نے ایران کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں ایک ایرانی شخصیت محمد علی حسینی اور متعدد اداروں کو شامل کیا ہے۔ امریکی وزارت کا دعویٰ ہے کہ یہ پابندیاں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے رابطے کے وجہ سے فرد اور کمپنیوں پر لگائی گئی ہیں۔

امریکی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ یہ پابندیاں 13 مارچ کو عراق کے شہر اربیل پر ایران کے میزائل حملے کے بعد لگائی گئی ہیں، جو درحقیقت صہیونی جاسوسی کا اڈہ ہے۔

ایران پر نئی امریکی پابندیاں ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب مذاکرات کرنے والے ممالک کی اکثریت مذاکرات کے تیزی سے اختتام پر زور دے رہی ہے، لیکن حتمی معاہدے کے لیے چند باقی اہم معاملات پر امریکی سیاسی فیصلوں کا انتظار ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ اگر امریکی فریق، حقیقت پسندی سے کام لے تو ویانا میں کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔ ایران کی طرف سے طے پانے والا معاہدہ ایک ایسا دستاویز ہے جس میں پابندیاں حتی الامکان اٹھائی جائیں گی اور اس کے نفاذ سے خطے کو بھی فائدہ ہوگا۔

ٹیگس