امریکہ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کیں، چین نے کی مذمت
امریکہ نے بدھ کے روز ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔
پارس ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کی شدید مخالفت کی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژائو لیجیان نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین ہمیشہ ہی امریکہ کے یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کا مخالف رہا ہے اور واشنگٹن سے ہم نے ہمیشہ یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ پابندیوں کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اپنی غلط روش اور پالیسی کو ترک کر کے ایران کے جوہری معاہدے پر عمل در آمد کیلئے مثبت کردار ادا کرے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کے دائرے میں بیجنگ کے تہران کے ساتھ تعلقات ہیں اور ہمارے یہ تعلقات مثبت اور قانونی ہیں اور اس سے کسی بھی فریق کو کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے بدھ کے روز ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے 2 ایرانی شخصیات ،13 ایرانی اداروں اور 2 تیز رفتار بحری جہاز(ships) کو اپنی غیر قانونی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔
امریکہ کے اس اقدام کو 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت کے دوران تہران پر دباؤ ڈال کر اپنے مطالبات کو آگے بڑھانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے یہ پابندیاں ایسے میں عائد کی ہیں جب کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسیوں کی ناکامی کا بار بار اعتراف کر چکے ہیں۔ لیکن امریکی سیاستدان، ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں، پابندیوں کے اتنے عادی ہیں کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہمیشہ دباؤ اور پابندیوں کا سہارا لیتے رہنے پر مجبور ہیں۔
امریکی محکمۂ خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے افراد اور اداروں کے ایک ایسے بین الاقوامی نیٹ ورک کا پتہ لگایا ہے جس نے کروڑوں ڈالر مالیت کی ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی ترسیل اور فروخت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے فرنٹ کمپنیوں کے ویب کا استعمال کیا ہے۔