تہران اجلاس میں لئے گئے فیصلے اہم ہیں، بحران شام کا حل سیاسی ہے: ترک صدر
ترکی کے صدر نے کہا کہ خطے کے مستقبل میں علیحدگی پسندی اور دہشت گرد گروہوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
آستانہ عمل کے بانی ممالک کا ساتواں سربراہی اجلاس منگل کی رات ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی، روسی صدر ولادیمیر پوتین اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی شرکت سے تہران میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد تینوں ممالک کے سربراہان مملکت نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے آستانہ عمل کے ضامن ممالک کے تعاون کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے کے مستقبل میں علیحدگی پسندی اور دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
رجب طیب اردوغان نے کہا کہ خطے کے مستقبل میں علیحدگی پسندی اور دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ بحرانِ شام سیاسی طریقے سے حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی سب سے اہم چیز دہشتگردی ہے اور ہمیں "YPG"، "PKK" اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ کو مسلسل جاری رکھنا چاہیے کیونکہ وہ عراق میں علیحدگی پسند سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اُن دہشت گردوں جن کے ہاتھ لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، کے خلاف جنگ جاری رکھے گا اور ہمیں امید ہے کہ شام کا بحران باآسانی حل ہو جائے گا تاکہ اس سلسلے میں ایک دوسرے سے مشاورت کر سکیں۔
رجب طیب اردوغان نے شام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہم سب کو تشویش ہے اور شامی تارکین وطن کو انسانی وقار اور سلامتی کے ساتھ اپنے ملکوں میں لوٹنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آج کیے گئے فیصلے شام کے بحران کے حل اور آستانہ عمل کی پیشرفت میں مددگار ثابت ہوں گے۔
واضح رہے کہ آستانہ عمل کے ضامن ممالک کا ساتواں سربراہی اجلاس منگل کی رات ایران، ترکی اور روس کے صدور کی موجودگی میں تہران میں منعقد ہوا۔