ایٹمی معاہدے کی بحالی کا دارو مدارامریکی رویہ پر ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ تہران نے ایٹمی مذاکرات کے دوران بہت زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور اب معاہدے کے حصول کا دار و مدار امریکی رویّے اور اس کے سیاسی فیصلے پرہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی چافی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران ہمیشہ ایک مناسب، مضبوط اور مستحکم معاہدے کا خواہاں رہا ہے اور گفتگو کو سرانجام تک پہنچانے کے لئے بہت سے نئے راستے بھی پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکی فریق مثبت اور تعمیری رویہ رکھنے کی کوشش کرے تو ایٹمی معاہدہ بحال ہوسکتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران آئی اے ای اے کا باضابطہ رکن ہے اور حالیہ برسوں کے دوران تہران کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ تعمیری رویہ اختیار کرتے ہوئے غلط فہمیوں کو ختم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی وقفے وقفے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوے پیش کرتی ہے جو کہ غیردانشمندانہ، غیرمنصفانہ اور صیہونی حکومت کی خواہشات کے غماز ہوتے ہیں ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے روس کے صدر ولادیمیر پوتین کے دورۂ تہران اور ایران کی جانب سے یوکرین جنگ کی حمایت پر مبنی بے بنیاد دعووں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران، کسی بھی ملک میں ہر قسم کی فوجی کارروائی اور جنگی راہ حل کا مخالف ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ تہران سیاسی راہ حل کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے کا قائل ہے اور یوکرین کی جنگ کے سلسلے میں ایران کے موقف میں ذرہ برابر تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ناصر کنعانی نے واضح کیا کہ ایران کسی بھی ملک میں جنگ اور خون خرابے کے حق میں نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے مذاکرات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اب تک تہران اور ریاض کے وفود بغداد میں پانچ بار مذاکرات کر چکے ہیں جس کا مثبت نتیجہ رہا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی دونوں ممالک کے مابین علی الاعلان اور باضابطہ مذاکرات کے لئے اپنی خواہش ظاہر کی ہے جسے ایک مثبت قدم سمجھا جا سکتا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے صدر رئیسی اور ان کے فرانسیسی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو کے بارے میں بتایا کہ اس بات چیت کی تمہید ایران اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے باندھی تھی جس کا محور ایٹمی مذاکرات تھے۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ فریق مقابل کی نیک نیتی سے حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔
ناصر کنعانی نے یہ بھی بتایا کہ فرانس جوہری مذاکرات میں مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے تہران کی جانب سے طالبان کی عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کے دعووں کے بارے میں کہا کہ افغانستان ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں ہے اور تہران کی کوشش ہے کہ کابل انتظامیہ کے ساتھ تعمیری تعاون اور پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تشریک مساعی کے ذریعے افغانستان میں قیام امن کو بحال کرے۔