Jul ۳۰, ۲۰۲۲ ۰۹:۱۷ Asia/Tehran
  • ایران و چین کے سربراہوں کی ٹیلیفونک گفتگو، مختلف موضوعات پر تبادلۂ خیال

 ایران اور چین کے صدور نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنے چینی ہم منصب شی جین پینگ کے ساتھ ایک گھنٹے تک ٹیلی فونی گفتگو کے دوران تازہ ترین بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

صدر رئیسی نے کہا کہ ملکوں کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت واشنگٹن کی تباہ کن یکطرفہ پالیسی کا تسلسل ہے، جو اب عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی خودمختاری کا احترام اور ممالک کی علاقائی سالمیت کا تحفظ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے اور اس سلسلے میں ایران چین کی اصولی اور واحد پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

 سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی واقعات سے قطع نظر، تمام شعبوں میں چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور امریکہ کی طرف سے سرد جنگ کی طرز کو دہرانے  کی پالیسی کو اس کی کمزوری اور زوال کا سبب سمجھتا ہے۔

ایران کے صدر نے پابندیوں کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کی حیثیت سے امریکہ کو سیاسی فیصلہ کرنا چاہیے اور ایران اور تیسرے فریق کے خلاف غیر قانونی پابندیاں ہٹانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے چاہییں۔

 سید ابراہیم رئیسی نے شنگہائی تعاون تنظیم اور بریکس گروپ جیسے علاقائی اور غیر علاقائی ممالک کے مابین کثیر الجہتی اقتصادی تعاون کے فروغ کا خیرمقدم کیا۔

 سید ابراہیم رئیسی اور شی جین پنگ نے گزشتہ سال کے دوران باہمی تعلقات اور تجارتی تبادلوں میں اضافے کو سراہا اور تہران اور بیجنگ کے درمیان جامع تعاون کے لیے 25 سالہ اسٹریٹیجک تعاون منصوبے پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر اتفاق کیا۔

چین کے صدر نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کی برقراری کیلئے تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے چین کی جانب سے دباؤ اور یکطرفہ پالیسی کی مخالفت کا اظہار کیا۔

انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت پر تہران و بیجنگ کے مابین پائے جانے والے گرم رشتوں کو سراہا۔

شی جین پینگ نے تہران اور بیجنگ کے اسٹریٹیجک تعلقات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں، منجملہ سکیورٹی، تجارتی، توانائی اور بنیادی تنصیبات میں باہمی تعاون کے فروغ پر زور دیا اور کہا کہ اس ہدف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پچیس سالہ جامع تعاون کی دستاویز پر عمل درآمد ایک بڑا قدم ہے۔

ٹیگس