ایران اور پاکستان کے درمیان مشترک تجارتی کونسل تشکیل دی جائے گی۔
کراچی میں ایرانی قونصلیٹ کےقونصل جنرل نے ایک پریس کانفریس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ جاری ہفتے میں ایرانی چیمبرآف کامرس، صنعت، معدنیات اور زراعت کے سربراہ ایک اعلی سطحی تجارتی وفد کے ہمراہ پاکستان کو دورہ کریں گے۔
ایرنا کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ایران قونصلیت کےقونصل جنرل نے ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ایران پاکستان کے دوطرفہ اقتصادی، تجارتی تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک اعلی سطحی ایرانی وفد کی پاکستان کے دورے کی خبر دی ہے۔
ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس جاری ہفتے میں ایران کا اعلی سطحی وفد ایران کے چیمبر آف کامرس، صنعت، معدنیات اور زراعت کے سربراہ کے ہمراہ کراچی اورلاھورکر دورہ کرے گا جس میں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی دو یاداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ اس کے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تجارتی کونسل کی تشکیل، تجارتی تنازعات کے حل اور ثالثی سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔
حسن نوریان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس منعقدہ سمرقند اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایرانی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت کی ملاقاتیں باہمی تعلقات کے فروغ اور اقتصادی و تجارتی حوالے سے ایک دوسرے سے استفادہ کرنے میں مفید ثابت ہورہی ہیں۔
ایران میں ہونے والے مظاہروں اور بلوؤں کے حوالےسے ایک پاکستانی صحافی کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس موضوع کی تیزی سے تحقیقات انجام دی گئی ہیں اور قابل ڈاکٹروں کی ٹیم کی تشکیل کرکے اس موضوع کی چھان بین کی گئی، ڈاکٹروں نے ہماری مرنے والی ہم وطن خاتون کی موت کی وجہ ان کی سابقہ دل کی بیماری بتایا ہے۔
مقام معظم رہبری نے اپنے خطاب میں اس شہری کی وفات پر افسوس کا اظہار اورتعزیت کی۔ ایرانی صدر نے مرحومہ مھسا امینی کے خاندان سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ان سے تعزیت کی اور فوری طور پر حادثہ کی دقیق تحقیقات کا یقین دلایا اور اس حوالے سے وزیرداخلہ اس کیس کے سربراہ بنائے گئے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ علیحدگی پسند اورمخالف گروہوں نے غیر ملکی ممالک کی حمایت سے پروپیگنڈا کرتے ہوئے جوانوں کے احساسات سے غلط استفادہ کیا اور جنسیت، قومیت اور فرقہ واریت کے تین عناصر سے خرابکاری کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی پابندیوں سے ملک میں اقتصادی مشکلات، مہنگائی ہے اور معاشرے کا ایک حصہ موجودہ اقتصادہ حالت پر تنقید کرتا ہے لیکن ان کی تنقید مثبت اوراقتصادی منیجمنٹ کے حوالے سے ہےاور ایرانی عوام ان بلوؤں کے مخالف ہین۔