ایران اور ہندوستان با اثر ممالک ہونے کی حیثیت سے عالمی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں: صدر رئیسی
ایران اور ہندوستان علاقے کے دو بااثر ممالک ہونے کے اعتبار سے اپنے مشترکہ تعاون کو ایک نئی سطح پر پہنچا کر نئے عالمی نظام کے باعث وجود میں آنے والی عالمی تبدیلیوں میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ بات صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے ہندوستان کی قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہی۔
سحر نیوز/ایران: گزشتہ روز ہندوستان کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوئل نے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات اور گفتگو کی، اس موقع پر صدر ایران نے دونوں ممالک کے دیرینہ اور دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج دونوں ممالک کے حکام تعلقات میں توسیع بالخصوص اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کی توسیع کے لئے پرعزم ہیں۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران و ہندوستان کا دوطرفہ تعاون ایک دوسرے کے مفادات کے حصول کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل منجملہ افغانستان کے معاملے کے حل میں تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
ہندوستان کے مشیر برائے قومی سلامتی نے اسی طرح وزیر خارجہ ایران حسین امیر عبد اللہیان سے بھی ملاقات اور گفتگو کی. اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ نے اہم عالمی مسائل میں دونوں ممالک کے نقطۂ نظر کو اہم قرار دیتے ہوئے علاقائی اور عالمی مسائل میں باہمی تعاون کے فروغ پر زور دیا۔ امیر عبد اللہیان نے تہران و نئی دہلی کے تاریخی روابط کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اجیت دوئل کا دورۂ تہران دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹیجک مسائل میں کچھ اہم اور سنجیدہ مشترکہ اقدامات کی زمین ہموار کرے گا۔
خیال رہے کہ ہندوستان کے مشیر برائے قومی سلامتی اپنے ایرانی ہم منصب کی دعوت پر ایک روزہ دورے پر پیر کے روز تہران پہنچے تھے جس کے اختتام پر مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا جس میں علاقائی اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک کے مابین مشترکہ تعاون کے مزید فروغ اور کثیر الجہتی کو مضبوط بنانے کے مقصد سے مؤثر کردار ادا کرنے پر زور دیا گیا۔ بیان میں دونوں ممالک کے عوام کے مابین گہرے ثقافتی اور تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی مزید توسیع و استحکام پر بھی زور دیا گیا۔
اس بیان میں علاقائی و اجتماعی رفاہ کے ادغام کے ایک اہم ترین عنصر کی حیثیت سے مواصلات کی اہمیت پر تاکید اور اس سلسلے میں ایران کے جنوب مشرقی علاقے چابہار بندرگاہ کے پروجیکٹ پر دو طرفہ تعاون کے ایک نمونے کی حیثیت سے تاکید کی گئی ہے۔ اسی طرح ایران و ہندوستان کے قومی سلامتی کے اداروں نے اپنے جاریکردہ بیان میں افغانستان میں انسانی و اقتصادی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس ملک میں تمام اقوام و گروہوں کی شمولیت سے ایک وسیع البنیاد اور بامقصد حکومت کے قیام کی حمایت پر زور دیا۔