ایران کا جواب، جارح کے لئے بہترین تنبیہ تھا: روسی صدر
ایران اور روس کے سربراہان مملکت نے ٹیلیفونک گفتگو میں علاقے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
سحر نیوز/ایران: صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ہوئی اس گفتگو میں واضح کیا ہے وعدۂ صادق آپریشن جارح عنصر کی تنبیہ کے مقصد سے انجام پایا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے مفادات کے خلاف ہر قسم کے اقدام کا ہم سخت وسیع اور دردناک جواب دیں گے۔
ایران اور روس کے سربراہوں کی یہ ٹیلیفونک گفتگو منگل کی شام ہوئی جس میں صدر ابراہیم رئیسی نے ایران کے جائز حق دفاع کے تحت انجام پانے والے جوابی آپریشن کے حوالے سے تعمیری موقف اختیار کرنے پر اپنے روسی ہم منصب کی قدردانی کی۔ انہوں نے دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر ناجائز صیہونی حکومت کے حملے کو دہشتگردانہ، بین الاقوامی ضابطوں بالخصوص ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیل کے حملے کے سلسلے میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کا تخریبی کردار اور اقوام متحدہ اور اسکی سلامتی کونسل سمیت عالمی اداروں کی نااہلی اور بے عملی اس بات کا سبب بنی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق ۵۱ کی بنیاد پر اپنے جائز حق کا استعمال کرتے ہوئے شرارتوں کے مرکز کے خلاف ایک آپریشن انجام دیا۔
سید ابراہیم رئیسی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم یہ واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ ایران کے مفادات کے خلاف ہر قسم کی حرکت کا ہم مزید سخت، وسیع اور دردناک جواب دیں گے۔
ایران کے صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے روس کی سفارتی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ وہ ممالک جو صیہونی حکومت کے جرائم کے سلسلے میں دوہرا رویہ اختیار کرتے ہوئے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں، ہم انہیں نصیحت کرتے ہیں کہ خطے کے استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے، مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونیوں کی نسل کشی اور جرائم کی حمایت بند کریں۔
اس گفتگو میں روسی صدر ولادیمیر پوتین نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے کے خلاف صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس کے اقدام کو تمام بین الاقوامی معیارات اور ضابطوں کے خلاف قرار دیا اور واضح کیا: اسلامی جمہوریہ ایران نے اس مجرمانہ فعل کے جواب اور سلامتی کونسل کی بے حسی کے سائے میں جو کچھ کیا وہ جارحین کو سزا دینے کا بہترین طریقہ تھا جو ایران کی قیادت کی درایت و منطق کا ایک مظہر ہے۔
روس کے صدر نے خطے میں کشیدگی پیدا کرنے میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے رویے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا: ہم مطمئن ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں استحکام اور سلامتی کا ایک اہم رکن ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے صدور نے تجارت، سلامتی، توانائی، نقل و حمل اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور آپسی معاہدوں پر عمل درآمد میں تیزی لانے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت اور تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔