ایران کے صدر کی پہلی پریس کانفرنس
ڈاکٹر پزشکیان نے 300 سے زائد ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں کے سوالوں کا کھل کر دیا جواب، اپنے پڑوسیوں سے روابط مزید بہتر کریں گے
صدرایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم ایف اے ٹی ایف اور جامع ایٹمی سمجھوتے کے مسئلے کو حل کرنے اور دنیا کے ساتھ اپنے روابط کی اصلاح کی کوشش کریں گے۔
سحرنیوز/ایران: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج پیر کو اپنی پہلی پریس کانفرنس میں 300 سے زائد ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں سے کہا کہ مجھ سے سوال کیا جارہا تھا کہ پریس کانفرنس کیوں نہیں کررہے ہیں میں کہتا تھا کہ کچھ کام کرلوں اس کے بعد پریس کانفرنس کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ پہلی پریس کانفرنس کے لئے جس دن کا انتخاب کیا گیا ہے کہ وہ ہمارے نظریئے سے مطابقت رکھتا ہے ، یہ ہفتہ وحدت کے آغاز کا دن ہے اور میرا نظریہ، یہ ہے کہ اس ملک میں رہنے والے سبھی لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ قومیت اور نسل سے ماورا ہوکر اپنی توانائی اور صلاحیتوں کے مطابق ان کو جگہ ملے ۔
انھوں نے کہا کہ رسول خدا جب مدینے پہنچے ہیں تو اس وقت اہل مدینہ میں کافی اختلافات تھے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ حضرت علی نے فرمایا ہے کہ سارے انسان، آدم سے لے کر آج تک ایک کنگھی کے دندانوں کی طرح ہیں۔ کسی بھی عرب کو عجم پر یا گورے کو کالے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے،اسلام میں صرف اس کو برتری حاصل ہے جس کا تقوی زیادہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اتحاد ویک جہتی کو اپنے کام کی بنیاد قرار دیا ہے اور قومی وفاق کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔ صدر مملکت نے اس پریس کانفرنس میں پارلیمان کے تعاون کا ذکر کیا اور اس کی قدردانی کی۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی بہت مدد کی ہے جس کے نتیجے میں ہم قومی وفاق کی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
صدر مملکت نے ایک نامہ نگار کے اس سوال کے جواب میں کہ ان کی حکومت عوام کے معاشی مسائل کو حل کرنے میں کیسے کامیاب ہو گی، کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہم ایف اے ٹی ایف کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
انھوں نے دنیا سے ایران کے روابط کے بارے میں کہا کہ ہم ترجیحی بنیاد پر پہلے اپنے پڑوسیوں سے روابط مزید بہتر کریں گے ۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اس حوالے سے اپنے دورہ عراق کا ذکر کیا اور کہا کہ بغداد اور عراق کے کردستان ریجن کے حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ اپنے مشترکہ اسٹریٹیجک منصوبوں اور پروگراموں کو تحریر میں لائیں اور ان کے مطابق آگے بڑھیں۔
صدر ایران نے کہا کہ یہی طرز عمل اور راستہ ہم پاکستان، ترکمنستان ، آذربائیجان اور ترکیہ نیز دیگر پڑوسی ملکوں کے ساتھ روابط کے تعلق سے بھی اپنائیں گے۔