Jan ۰۲, ۲۰۲۵ ۱۳:۳۲ Asia/Tehran
  • عالم اسلام کا دلیر سپاہی اورکروڑوں دلوں کی دھڑکن شہید قاسم سلیمانی

شہید جنرل قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب ابومہدی المہندس کی 5 ویں برسی آج ایران سمیت دنیا کے کئی ممالک میں منائی جا رہی ہے۔

سحر نیوز/ ایران: شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار کارنامے انجام دیئے اور جن کی قربانی نے لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ایک نئی روشنی پیدا کی۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی کرمان کے گاؤں قنات ملک میں 11 مارچ 1957کو پیدا ہوئے۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑائی کے اہم کمانڈروں میں شامل تھے۔ داعش ایک دہشت گرد گروہ تھا، جو عراق میں صدام کے زوال کے بعد ابھرا۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی کی کمان میں2011ء میں حرم کا دفاع کرنے والے حریت پسندوں بشمول فاطمیون اور زینبیون کے مجاہدین شام میں تکفیری دہشتگردوں کے خلاف نبرد آزما ہو گئے۔

2014ء میں، جب داعش نے موصل پر قبضہ کر لیا تو شہید جنرل قاسم سلیمانی نے حشد الشعبی فورسز کے ایک حصے کو منظم کرکے عراق سے داعش کو نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے انہیں داعش کے خلاف جنگ میں ایک اہم اتحادی قرار دیا۔ 30 نومبر 2016ء کو ایک خط میں، انہوں نے داعش کے خاتمے کا اعلان کیا اور شامی پرچم کو البوکمال میں لہرا دیا۔ 19 مارچ 2017ء رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہید سلیمانی کو ذوالفقار میڈل سے نوازا، جو کہ ایران کا سب سے بڑا فوجی تمغہ ہے۔ یہ تمغہ اُن کمانڈروں کو دیا جاتا ہے، جن کے جنگی آپریشنز نے کامیاب نتائج حاصل کیے ہوں۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی کے پاس میز اور کرسی نہیں تھی، لیکن وہ اس خطے کے کرتا دھرتا تھے۔ وہ کبھی دعویدار نہیں تھے، لیکن انہوں نے دعویداروں کی نیندیں اڑا دیں لیکن کروڑوں لوگوں کے دلوں میں عزیز تھے۔ اس لئے کہ وہ ایک با عمل سپاہی اور مخلص انسان تھے۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020ء کو بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی حملے میں حشد الشعبی کے نائب ابو مہدی المہندس اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہوگئے۔ یہ حملہ تاریخ کا ایک اہم موڑ بن گیا اور ان کی شہادت نے دنیا بھر میں ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی کی زندگی نے ہمیں یہ درس دیا کہ محنت، عزم اور قربانی کے ذریعے کوئی بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہادر شخص تھے بلکہ ایک مخلص مجاہد بھی تھے، ان کی شخصیت اور ان کے افکار و قربانی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور ان کی آنکھوں کی روشنی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ فلسطین کی فتح قریب ہے۔ ان کی یاد ہمیں حوصلہ دیتی ہے اس لئے کہ ان کی تصویر میں ہمیں ہر مسئلے کا حل نظر آتا ہے۔

ٹیگس