May ۰۳, ۲۰۲۵ ۱۴:۲۴ Asia/Tehran
  • مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا انحصار قومی مفادات پر ہے: علی لاریجانی

رہبر انقلاب اسلامی ایران کے مشیر علی لاریجانی نے ایران امریکہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ مذاکرات یا عدم مذاکرات کا معاملہ ملک کے قومی مفادات کے گرد گھومتا ہے۔

سحرنیوز/ایران: شاہد یونیورسٹی میں یوم اساتذہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں رہبر انقلاب اسلامی ایران کے مشیر علی لاریجانی نے ایران امریکہ مذاکرات کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات یا عدم مذاکرات کا معاملہ ملک کے قومی مفادات کے گرد گھومتا ہے۔ اس میں نہ ذاتی خوبی ہے اور نہ خامی۔ جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ملکی مفادات کا تحفظ کیا جانا چاہیے تو آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر مذاکرات سے مفادات پورے نہیں ہوتے تو انہیں جاری رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ۔

سپریم لیڈر کے مشیر نے کہا کہ فرض کریں کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم جوہری معاملے کو اس صورتحال سے بچانا چاہتے ہیں اور ہم پابندیوں کی زد میں آ گئے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے مذاکرات فائدہ مند ہوں گے؟ مذاکرات وقت اور حالات پر منحصر ہیں۔ ایٹمی معاملے پر ہمیں اس چیلنج کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟ یہ واقعی کوئی قانونی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اگر ایجنسی اپنی رائے دیتی تو مذاکرات کی کوئی وجہ نہ ہوتی۔ اس مسئلے کی بنیاد سیاسی ہے۔

 

لاریجانی نے کہا کہ آج کی دنیا دھونس اور طاقت سے بھری ہوئی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ضروری اٹامک معلومات ہیں اور وہ تسلیم شدہ فریم ورک کی پابندی کرتا ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری رائے نہیں ہے اور دھونس جماتے ہیں۔ اب ہم اس دھونس سے کیسے نمٹیں؟ یہ ایک اور بحث ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس وقت انہوں نے خط بھیجا ہے اور کہا ہے کہ ہم اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ مذاکرات کام کرتے ہیں یا نہیں؟ سب سے بنیادی نکات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم پہلے ہی کہہ دیں کہ ہم مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

علی لاریجانی نے ایران کے خلاف مغربی اور امریکی پابندیوں کے مسئلے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کا تعلق صرف نیوکلیئر مسئلے سے نہیں ہے۔ امریکیوں نے ایران پر جو پابندیاں عائد کی ہیں ان کی مختلف وجوہات ہیں۔

علی لاریجانی نے کہا کہ چند روز قبل امریکی وزیر دفاع نے یمن کے بارے میں کہا تھا کہ ہم مناسب وقت پر اس مسئلے کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے یمنیوں پر 800 بار حملہ کیا۔ ان مسائل کا تعلق ایران سے نہیں ہے بلکہ پورا خطہ ان مسائل کا شکار ہے۔

ٹیگس