Jun ۰۹, ۲۰۲۵ ۱۹:۱۹ Asia/Tehran
  • یورینیئم افزودگی قوانین کی روشنی میں ایران کا بنیادی حق: بقائی

ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اُسے یورپی اور امریکی دباؤ کا ماحصل قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/ایران: ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ تہران ایٹمی ترک اسلحہ معاہدے این پی ٹی کا رکن ہونے کی حیثیت سے اس قانونی تقاضوں کے تحت ہمیشہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا پابند رہا ہے اور اُس نے گزشتہ دو سال کے دوران بھی عالمی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے حوالے سے اپنے اقدامات کے ذریعے خود کو بہترین انداز میں ثابت کرنے کی کوشش کی مگر افسوس کہ ایجنسی نے یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کے دباؤ میں پہلے تو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ تیار کی اور پر اس کے بعد یورپی ممالک نے اس کا ناجائز فائڈہ اٹھایا تاکہ اپنے پیش نظر ممکنہ مقاصد کی تکمیل کے لئے ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور کروا دیں۔

بقائی کا یہ بیان بورڈ آف گورنرز کے آج شروع ہونے والے اجلاس کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں بورڈ نیوکلیئر سیفٹی، سیف گارڈ معاہدوں کے نفاذ اور ایجنسی کی سائنسی اور تحقیقی سرگرمیوں جیسے مسائل کا جائزہ لے گا۔ ایران کے ترجمانِ وزارت خارجہ نے دوٹوک لفظوں میں کہا کہ اگر ایران کے خلاف کوئی قرارداد منظور ہوتی بھی ہے تو بھی ایران یقینی طور پر اپنے تعاون کی سطح کو نہیں بڑھائے گا۔

یورینیئم افزودگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل بقائی نے کہا کہ یورینیئم افزودگی کا مطلب لازمی طور پر ایٹمی اسلحوں کا حامل ہونا نہیں ہوتا، امریکہ کے بعض اتحادیوں سمیت دنیا کے بہت سے ممالک یورینیئم افزودگی کرتے ہیں مگر ان کے پاس ایٹمی اسلحے نہیں ہیں، یورینیئم کی افزودگی ایران کی قومی جوہری صنعت کے نظام کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اور یہ توانائی بھی آج قومی مفادات کے پیش نظر حاصل کی گئی ہے اور ایرانی سائنسدانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں اُسے وسعت حاصل ہوئی اور یہ قوانین کی روشنی میں ایران کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جوہری شعبہ ہو یا کوئی اور، توسیع پسندی کے مقابلے میں ایران کی مزاحمت و پامردی یقینی طور پر مقابل فریقوں کے مزید توسیع پسندانہ اور غیر قانونی مطالبات کا راستہ بند کر دے گی۔

 

ٹیگس