Aug ۲۱, ۲۰۲۵ ۱۰:۳۵ Asia/Tehran
  • اگر ایران پر دوبارہ جارحیت ہوئی تو جدیدترین میزائلوں سے سخت جواب دیں گے؛ ایرانی وزیر دفاع

ایران کے وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ مسلح افواج کے پاس پہلے سے کہیں زیادہ بہتر صلاحیتوں کے حامل میزائل موجود ہیں اور دشمن کی ممکنہ مہم جوئی کی صورت میں اس بار ان کی مدد لی جائے گی۔

سحرنیوز/ایران: وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے تہران میں مقیم غیر ملکی فوجی اتاشیوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مسلط شدہ بارہ روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران صرف صیہونی حکومت کے مقابلے پر ہی نہیں تھا بلکہ اس جنگ میں اُسے امریکہ کی تمام لاجسٹک، انٹیلی جنس اور امدادی صلاحیتوں کا بھی سامنا تھا۔ جنرل نصیر زادہ نے کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ استعمال شدہ میزائلوں نے اپنے اہداف کو پوری درستگی سے کیسے نشانہ بنایا اور صہیونی دشمن کو کس حد تک نقصان پہنچایا۔
ایران کے وزیر دفاع نے صیہونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے دوران ہونے والے نقصانات کے حوالے سے خبروں کی وسیع سنسرشپ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اگرچہ صیہونی حکومت نے ایرانی میزائل حملوں کی مکمل تصویر کشی کی اجازت نہیں دی لیکن ان حملوں کے بارے میں معلومات بتدریج سامنے آتی رہیں، جو واضح طور پر ایران کی مسلح افواج کی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔
جنرل نصیر زادہ نے واضح کیا کہ ہمارے پاس پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ مضبوط صلاحیتیں موجود ہیں، جن کا ابھی ہم نے استعمال نہیں کیا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران جو کچھ میزائل استعمال کئے گئے ان کی ساخت کو کئی سال بیت چکے ہیں، اور آج ہم نے ایسے میزائل تیار کیے ہیں جن کی صلاحیتیں ماضی کے میزائلوں سے بہت زیادہ ہیں اور اگر صیہونی دشمن نے کوئی اور مہم جوئی کی تو ہم ان میزائلوں کو ضرور استعمال کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے بارہ روزہ جنگ کے دوران تمام اُن دفاعی سسٹموں کا استعمال کیا جنہیں دنیا میں سے سے مضبوط دفاعی سسٹموں کے بطور پہنچانا جاتا ہے جن میں تھاد، پیٹریئٹ، ایرو اور آئرن ڈوم جیسے سبھی دفاعی سسٹم شامل ہیں، مگر اس کے باوجود، صیہونی حکومت جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہمارے صرف تقریباً چالیس فیصد میزائلوں کو ہی روک پائی۔
ایران کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جنگ کے آخری دنوں میں ہمارے نوے فیصد میزائل اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہے تھے، جس سے یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ ہمارے تجربے میں اضافہ ہوا ہے اور فریقِ مخالف کی دفاعی صلاحیتوں میں کمی آئی ہے، اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہتا تو اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج کو یقینی طور پر برتری حاصل رہتی۔

ٹیگس