ایرانی سائنسدانوں کی بڑی کامیابی، چھاتی اور معدے کے کینسر کی نئی دوا تیار
ایرانی سائنسدانوں نے میڈیکل شعبے میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے چھاتی اور معدے کے سرطان کے علاج کے لیے جدید دوائی تیار کرلی ہے جو عالمی سطح پر کینسر کے خلاف جدوجہد میں ایک نمایاں کامیابی سمجھی جارہی ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران کی ایک معروف میڈیسن کمپنی نے چھاتی اور معدے کے سرطان کے علاج کے لیے ایک جدید دوا "تدروکس" تیار کر لی ہے، جسے تحقیق کے مراحل سے گزارا گیا۔ یہ دوائی عالمی سطح پر سرطان کے علاج میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جارہی ہے۔ کمپنی کے بزنس ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر علی آقاجانی نے بتایا کہ"تدروکس" ان چند منصوبوں میں شامل ہے جو ایران کو عالمی سطح پر جدید فارماسیوٹیکل ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ تدروکس ایک جدید دوا ہے جو کینسر کے خلیات کو نشانہ بناتی ہے، جس سے دوا کے اثرات بڑھتے ہیں اور ضمنی اثرات کم ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تدروکس کے استعمال سے بیماری کے دوبارہ پھیلنے میں چھ گنا زیادہ دیر ہوجاتی ہے اور مریضوں کی زندگی کی مدت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ اس دوا کا تیسرا کلینیکل ٹرائل جلد شروع ہوگا۔

کمپنی کے بزنس ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر آقاجانی نے بتایا کہ یہ دوا ملک میں پہلی بار تیار کی گئی ہے اور اس کی تیاری میں جدید ٹیکنالوجی اور ماہر عملہ شامل ہے۔ یہ دوا کینسر کے علاج میں ایک اہم سنگ میل ہے اور مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی امید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوا تدروکس کی مقامی پیداوار نے علاج کے اخراجات کو 90 فیصد تک کم کردیا ہے۔

علی آقاجانی نے کہا کہ تدروکس کی قیمت بیرونی مشابہ دوائیوں سے دس فیصد سے بھی کم ہے، جس سے مریضوں کے لیے جدید اور معیاری علاج کی رسائی آسان ہوگئی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ مالی معاونت اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے کینسر کے مریضوں کے لیے جدید ادویات تک رسائی میں بہتری آئے گی اور ملک میں علاج کے معیار کو بلند کرنے میں مدد ملے گی۔