افغان حکومت - طالبان مذاکرات کا مبہم مستقبل
طالبان کے ساتھ امن مذاکرات دشوار ہیں: عبداللہ عبداللہ
افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کو بڑا دشوار امر قرار دیا ہے۔
افغانستان کی آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ دوحہ مذاکرات آسان کام نہیں ہے اور افغان حکومت کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جن کے بارے میں فیصلہ کرنا بڑا مشکل ہے۔
افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ نے یقین دہانی کرائی کہ ان مذاکرات میں شہریوں، خواتین اور انسانی حقوق کی پاسداری کی جائے گی اور ان کی آزادی و انصاف کا پورا خیال رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: قطر مذاکرات میں طالبان نے مزید مطالبات داغے
یہ بھی مفید ہو سکتی ہے: مارشل دوستم کا افغان امن مذاکرات کی ناکامی کی بابت انتباہ
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی عبداللہ عبداللہ سے ملاقات میں بین الافغان امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ ملک میں جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔
کابل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر بہادر امینیان نے بھی عبداللہ عبداللہ سے ملاقات میں کہا تھا کہ ایران بین الافغان امن مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہے۔
درایں اثنا دوحہ میں طالبان کے مذاکراتی وفد کے سربراہ مولوی عبد الحکیم نے کہا ہے کہ دونوں مذاکراتی وفود مسلسل دوسرے روز ایک دوسرے سے براہ راست ملاقات کر ر ہے ہیں۔
بین الافغان امن مذاکرات ہفتے کے روز سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہے ہیں جہاں افغان حکومت اور طالبان کے وفود کے علاوہ دنیا کے کئی ملکوں کے نمائندے بھی موجود ہیں۔