سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر آخری حملوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حملوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے پیر کے روز سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں طوفان یمن دو کے نام سے کی گئیں اور متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کے حساس علاقوں اور اسی طرح الظفرہ ایر بیس کو بیلسٹیک میزائل ’’ذوالفقار‘‘ سے نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے شرودہ اور دیگر علاقوں پر ’’صماد ایک‘‘ اور ’’قاصف کے ٹو‘‘ ڈرون طیاروں سے حملے کئے گئے۔ جبکہ سعودی عرب کے اہم اور حساس علاقے جازان اور عسیر پر کئی بیلسٹیک میزائل داغے گئے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جارح سعودی اتحاد کی جارحیت کا جواب دیتے رہیں گے اس لئے غیر ملکی کمپنیوں کو فوری طور پر متحدہ عرب امارات سے نکل جانا چاہیئے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ یمن کے محاصرے اور یمنی عوام پر جارحیت جاری رہنے کی صورت میں دنداں شکن جواب دیا جاتا رہے گا۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں دھماکوں کی آواز کے بعد اس ملک کا دفاعی سسٹم فعال ہو گیا۔ یمنی فوج کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی پر ڈرون اور میزائل حملوں کے تقریبا ایک ہفتے بعد آدھی رات کو ابو ظہبی میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کے بعد خطرے کی گھنٹی بجنے لگی اور اس ملک کا دفاعی سسٹم فعال ہو گیا۔
موصولہ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کا دفاعی سسٹم راکٹوں کو منہدم کرنے کیلئے فعال ہو ا اور مسافر بردار طیاروں کی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ آدھی رات کو ابو ظہبی میں چار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور آسمان پر دھویں کے بادل چھا گئے۔
ادھر متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں ابو ظہبی پر یمن کی مسلح افواج کے میزائل حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے دفاعی سسٹم نے یمن کی مسلح افواج کے دو میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔
واضح رہے کہ سترہ جنوری کو یمنی فوج اور عوامی رضا کار فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے ابو ظہبی شہر پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سعودی اور اماراتی اتحاد نے صعدہ کی جیل پر وحشیانہ اور اندھادھند بمباری کر کے بیاسی افراد کا قتل عام کر دیا تھا جبکہ چھیاسٹھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔