Mar ۲۵, ۲۰۲۲ ۱۵:۰۶ Asia/Tehran
  • یمن پر سعودی جارحیت کو سات برس مکمل

جارح سعودی اتحاد نے پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران مغربی یمن میں جنگ بندی کی ڈیڑھ سو بار خلاف ورزی کی ہے

یمن پر جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کو سات برس مکمل ہوگئے ہیں اس درمیان جنگ بندی کے معاملات کی نگرانی کرنے والے کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کے صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران صوبے الحدیدہ  کے مختلف علاقوں کو ایک سو بارہ بار گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی جہازوں اور ڈرون طیاروں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کم سے کم اڑتیس بار مغربی صوبے الحدیدہ پر پروازیں بھریں اور مختلف مقامات پر حملے کیے ہیں۔

اس سے پہلے یمن کی قومی حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن علی القحوم نے کہا تھا کہ سعودی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے حمایت کے باوجود آشفتگی کا شکار ہوگئی ہے۔

جارح سعودی اتحاد نے چھبیس مارچ دوہزار پندرہ کو یمن پر وحشیانہ حملوں اور جارحیت کا آغاز کیا تھا جو بدستور جاری ہے اور اس جارحیت کو سات برس مکمل ہوچکے ہیں لیکن جارح سعودی اتحاد ابھی تک یمن میں اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سعودی حکام کے جاری کردہ احکامات کے بعد طلبا، اساتذہ اور کارکنوں سمیت تمام یمنی شہریوں کو مسجد نبوی سے بے دخل کردیا گیا ہے۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق، سعودی حکومت نے باقی ماندہ  ترسٹھ یمنی طلبا ، اساتذہ اور کارکنوں کو باضابطہ طورپر حکم دیا ہے کہ وہ رواں سال اپریل تک مسجد البنی کو ترک کردیں ۔ اس حکم پر عملدر آمد کے بعد یمن اسلامی دنیا کا وہ واحد ملک ہوگا جس کے شہریوں کو مسجد النبی میں داخلے سے محروم کردیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے تین سال قبل یمنی شہریت کے حامل لوگوں کی ملک بدری کا سلسلہ شروع کیا تھا اور اب یہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

 سعودی اتحاد کا قدیم ترین اتحادی ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات جنوبی یمن میں آل سعودحکومت کے ایک رقیب میں تبدیل ہوگیا ہے اوریمن کو دولخت کرنا چاہتا ہے۔

یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت ایسے میں جاری ہے جب سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کئی بار بحران یمن کے خاتمے کے لیے تجاویز پیش کرنے کا دعوی کرچکے ہیں تاہم یمن کی قومی حکومت کا کہنا ہے کہ ریاض حکومت کی پیش کردہ تجاویز میں کوئی نئی بات شامل نہیں ہے۔   

ٹیگس