یمن کی جانب سے تین روز کی یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ صنعا نے یکطرفہ طور پر تین روز کی جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے سعودی عرب کے خلاف ہر مورچے پر یکطرفہ طور پر تین روز کے لئے جنگ بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اگر یمنی حدود سے اپنے تمام فوجیوں کو واپس بلالیتا ہے اور یمنی عوام کا محاصرہ ختم کر دیتا ہے تو یمن کی جانب سے مستقل جنگ بندی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے سعودی اتحاد سے تمام ایسے اقدامات سے باز آجانے کا مطالبہ کیا جو امن کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط کا کہنا تھا کہ کسی ملک کا محاصرہ، ایندھن کے حامل اسکے بحری جہازوں کو روک لینا اورعوام کو ابتدائی ترین انسانی حقوق سے محروم کر دینا یہ صلح و امن کے قیام کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں اور جنگ کے طولانی ہونے کی ایک بڑی وجہ یمن کا ہمہ جہتی محاصرہ ہے جس کی براہ راست ذمہ داری عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔
مہدی المشاط نے اسی طرح یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے مطالبہ کیا کہ وہ جارح سعودی اتحاد اور یمن کے مابین جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے زمین ہموار کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے جارح ممالک کو خبردار کیا کہ یمنی عوام کی استقامت و مزاحمت کے آٹھویں سال کے دوران ملک کے دفاعی شعبے میں چونکا دینے والی خبریں منظر عام پر آئیں گی۔
یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ و جارحیت کے دوران یمن کی مسلح افواج اورعوامی رضاکار فورس کی دفاعی طاقت و وتوانائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اس بات کو خود سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف کئے جانے والے جوابی حملوں سے بخوبی سمجھا بھی جا سکتا ہے۔
دوسری جانب یمنی مذاکرات کار وفد کے سربراہ اور یمن کی قومی حکومت کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو چاہئے کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ کی جنگ بندی کے فیصلے پر مثـبت اور امن و صلح کے حوالے سے اپنی نیک نیتی کا اظہار کرے۔
انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ سعودی حکومت جنگ بندی کا خیرمقدم اور محاصرہ ختم نیز یمنی حدود سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا کر یمن کی جنگ بندی کا مثبت انداز میں جواب دے سکتی ہے۔
یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جنگ و جارحیت کے نتیجے میں اب تک لاکھوں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چالیس لاکھ سے زیادہ یمنی شہری بے گھر اور در بدر ہوچکے ہیں۔
سعودی عرب کی جنگی جارحیت کے نتیجے میں یمن کی پچاسی فیصد سے زیادہ بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد ہوچکا ہے اور اس ملک کو غذائی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔