فوجی کارروائی بند رہنے کا انحصار، فریق مقابل پر ہے: یحیی سریع
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے جنگ بندی شروع ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی فوجیوں کی جانب سے فوجی کارروائیاں بند رہنے کا انحصار فریق مقابل کی جانب سے جنگ بندی کی پابندی پر ہے
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے سنیچر کی رات ملک میں جنگ بندی کے آغاز کی خبردیتے ہوئے کہا کہ جب تک فریق مقابل جنگ بندی کا پابند رہے گا اس وقت تک ہم بھی فوجی کارروائیاں پوری طرح روکے رہیں گے۔ اس سے قبل یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب ہانس گرینڈن برگ نے یمن میں جنگ بندی شروع ہوجانے کی خبردی ۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعا اور سعودی اتحاد کے درمیان جنگ بندی سمجھوتے پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے اور اس کے مطابق دو مہینے تک فوجی کارروائیاں انجام نہیں پائیں گی۔
گرینڈن برگ نے اعلان کیا کہ یمن کے متصادم فریقوں نے دوماہ کی جنگ بندی کے بارے میں اقوام متحدہ کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے اور اس سمجھوتے پر دواپریل سات بجے شام سے عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔ اس بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ اس جنگ بندی کے مطابق ہر طرح کی بری، بحری اورفضائی کارروائیاں بند رہیں گی ۔
سمجھوتے کے مطابق الحدیدہ بندرگاہ میں ایندھن کے حامل اٹھارہ بحری جہازوں کو لنگرانداز ہونے اورہفتے میں دو طیاروں کو صنعا ائیرپورٹ سے پروازکرنے کی اجازت ہے۔ جنگ بندی سمجھوتے میں یمنی عوام کی رفت وآمد میں آسانی کے لئے تعزسمیت دیگرصوبوں میں گذرگاہوں کو کھولنے کے لئے فریقوں کے درمیان میٹنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔