Apr ۰۸, ۲۰۲۲ ۱۵:۴۳ Asia/Tehran
  •  یمن کی ریاستی کونسل سعودی آلہ کاروں پر مشتمل ہے، الحوثی

یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ ریاض کی اعلان کردہ یمن کی ریاستی کونسل کے اراکین ایسے آلہ کاروں پر مشتمل ہے جو سعودی عرب کے لئے کام کرتے ہیں

یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ یمن کے لئے جس ریاستی کونسل کی تشکیل کا اعلان ریاض کی جانب سے کیا گیا ہے اس کا یمن سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کونسل سعودی عرب کی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کو مشورہ دیا کہ وہ فریب کاریوں اور مکارانہ چالوں سے باز آجائے۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ اس قسم کے اقدام سے یمنی قوم کے عزائم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کہا کہ اس اقدام کا مقصد یمن کے خلاف جارحیت کا جواز فراہم کرنا ہے۔

واضح رہے کہ ریاض مذاکرات گذشتہ بدھ کو شروع ہوئے ہیں۔ یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کی برطرفی سے قبل ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاض مذاکرات، سعودی عرب اور منصور ہادی کے عدم اعتماد کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ریاض اجلاس میں سعودی عرب نے چھے سو سے زائد اپنے آلہ کاروں کو شرکت کی دعوت دی ہے مگر منصور ہادی اوراس کے معاون علی محسن الاحمر کو جو ریاض میں ہی موجود تھے، دعوت نہیں دی ہے۔ ریاض اجلاس میں سعودی عرب نے یمن کی ریاستی کونسل کی تشکیل کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس درمیان یمن کی نیشنل سالویشن حکومت نے کہا ہے کہ یمنی سرحدوں سے باہر کسی بھی قسم کی سرگرمیاں صرف سعودی اتحاد میں شامل جارح ملکوں کی مکارانہ چالوں کی نمائش کے مترادف ہے۔ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے مذاکرات کار وفد کے سربراہ محمد عبد السلام نے بھی ریاض اجلاس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن و صلح کا حصول صرف جارحیت بند ہونے ، محاصرہ ختم اور غیرملکی فوجیوں کے انخلا کی صورت میں ہی ممکن ہے ورنہ دوسری صورت میں ایک ناکام کوشش ہے، خاص طور سے ایسی حالت میں کہ سعودی آلہ کار موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور وہ یمن میں صرف کشیدگی بڑھانے کی ہی کوشش کرتے رہے ہیں۔

یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جنگ و جارحیت کے نتیجے میں اب تک لاکھوں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چالیس لاکھ سے زیادہ یمنی شہری بے گھر اور در بدر ہوچکے ہیں۔

سعودی عرب کی جنگی جارحیت کے نتیجے میں یمن کی پچاسی فیصد سے زیادہ بنیادی ڈھانچے تباہ و برباد ہوچکے ہیں اوراس ملک کو غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمنی عوام کے خلاف جنگ و جارحیت کے گذشتہ سات برسوں کے دوران یمنی مسلح افواج کی جوابی کارروائیوں میں خود سعودی اتحاد کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ 

ٹیگس