حزب اللہ سے مقابلے کے لئے امریکی اور صیہونی فوجیوں کی تیاری
حزب اللہ لبنان کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ اور صیہونی حکومت کی مشترکہ فوجی مشقیں ہو رہی ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیلی اور امریکی افواج کی مشترکہ فوجی مشقوں کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے بعد، ایک عبرانی ذریعے نے انکشاف کیا کہ یہ مشق لبنانی حزب اللہ کی نقل ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، عبرانی اخبار ہارٹص( (Haaretz نے بدھ کی شام کو انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج نے خطے میں امریکی سینٹرل کمانڈ (Centcom) کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا انعقاد کیا تاکہ "مشترکہ سیکورٹی چیلنجز" خاص طور پر مقبوضہ علاقوں کے شمالی محاذ کے چیلنجز کا جو لبنانی سرحد سے ملا ہوا ہے، سامنا کیا جا سکے۔
شہاب ویب سائٹ نے ہارٹص کے حوالے سے خبر دی کہ، یہ مشقیں سینٹ کام کے سینئر افسران اور سینئر اسرائیلی فوجی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران "مشترکہ چیلنجوں" کے ساتھ فوجی تصادم کے ممکنہ منظرناموں کا جائزہ لینے کے بعد "حالیہ دنوں" میں منعقد ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق مشقوں میں فضائی - دفاعی تعاون کے منصوبے کا کوآرڈینیشن، معلومات کے تبادلے اور لاجسٹک معاونت جیسے مسئلے پر غور کیا جا رہا ہے تاہم ہارٹص کا کہنا ہے کہ ان مشقوں میں تل ابیب اور حزب اللہ لبنان کے درمیان ممکنہ تصادم میں امریکہ کی مؤثر شمولیت کے امکان کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا۔
عبرانی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب اور حزب اللہ کے درمیان فوجی تصادم کی صورت میں اس حقیقت کے باوجود کہ واشنگٹن تحریک حزب اللہ کو ایک "دہشت گرد گروہ" سمجھتا ہے، امریکہ فوجی آپریشن میں موثر کردار ادا نہیں کرے گا اور اس میں ملوث نہیں ہوگا۔
ہارٹص نے یہ بھی کہا کہ یورپ میں امریکی سینٹرل کمانڈ (UCOM) سے مشرق وسطیٰ میں امریکی سنٹرل کمانڈ (Centcom) کی جانب منتقلی کے بعد، دونوں فریق کی فوجیں بہت مضبوط ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اس ہفتے کے آغاز میں سینٹ کام نیوی کے کمانڈر جیمز میلوئے کی قیادت میں آٹھ لیفٹیننٹ جنرلز اور ایڈمرلز سمیت 30 سے زائد امریکی فوجی افسران کا ایک فوجی وفد مقبوضہ علاقوں میں داخل ہوا ہے۔