Jul ۲۱, ۲۰۲۲ ۰۹:۳۳ Asia/Tehran
  • سیاحتی مرکز پر ترکیہ کے حملے پر عراق کا سخت ردعمل+ ویڈیو

عراق کے وزیر اعظم نے عراقی کردستان کے علاقے پر ترکیہ کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عراق اس جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں عراق کے صوبے دہوک کے کردستان علاقے کے ایک سیاحتی مرکز پر ترکیہ کے توپ خانے کے حملے اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر عراق کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی کی گئی اور عراقی عوام کی زندگی سے کھیلا گیا جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت متعدد افراد شہید و زخمی ہو‏ئے۔

پارک پر ترکیہ کے حملے کے بعد خواتین اور بچوں کا نالہ و شیون
 
عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس ظالمانہ جارحیت نے یہ ثابت کر دیا کہ ترکیہ کی حکومت عراق کی جانب سے اس ملک کے عوام اور ارضی سالمیت کے تحفظ کی پاسداری کرنے کے مطالبوں پر کسی بھی قسم کی توجہ نہیں دے رہی ہے۔

اس سے قبل عراق کے صدر برہم صالح اور عراق کی وزارت خارجہ نے بھی ترکیہ کی جارحیت کی مذمت کی۔

اُدھر عراق کی وزرا کونسل سے وزارت خارجہ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلس عراق کے خلاف ترکیہ کی جارحیتوں کی ایک فائل تیار کر کے۔ اس فائل کی بنیاد پر عراقی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ترک حکومت کے خلاف شکایت درج کرنے جا رہی ہے۔

ترکیہ کے اس جارحانہ اقدام پر عراقی عوام میں بھی شدید غصہ ہے اور انہوں نے نجف، بصرہ اور ناصریہ میں ترکیہ کا ویزا دینے والے مراکز پر دھاوا بول کر انہیں بند کر دیا اور ترکیہ کے پرچم کو بھی ںذر آتش کیا۔ اُدھر بغداد میں ترکیہ کے سفارتخانے کے سامنے عوام نے اجتماع کر کے اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ترکی نے عراقی کردستان کے سیاحتی پوائنٹ پر توپوں کے گولے داغے جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 11 خواتین اور بچوں کے جاں بحق چکے ہیں جبکہ دسیوں دیگر زخمی ہیں۔

ٹیگس