Aug ۱۷, ۲۰۲۲ ۱۴:۴۶ Asia/Tehran
  • جنگ بندی کی خلاف ورزی پر جارح سعودی اتحاد کو سخت انتباہ

جارح سعودی اتحاد کی جانب سے یمن میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستوری جاری ہے، دوسری جانب ایک اعلی یمنی عہدیدار نے جنگ بندی ختم ہونے کی بابت سخت خبر دار کیا ہے۔

المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے ڈرون اور جاسوس طیاروں نے یمن کے صوبوں مآرب، تعز، جوف، صعدہ ، الحدیدہ، ضالع، حجہ اور سرحدی علاقوں پر پروازیں انجام دے کر اقوام متحدہ کی قائم کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے مسلح ڈرون طیاروں نے صوبہ تعز کے البرح اور صوبہ مآرب کے علاقے طلعہ میں یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کے ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ، رہائشی علاقوں کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے فوجیوں نے مختلف صوبوں میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مورچوں کے علاوہ الحدیدہ، تعز، مارب، حجہ اورصعدہ سمیت متعدد صوبوں میں رہائشی علاقوں پر گولہ باری بھی کی ہے۔ 
سعودی اتحاد کی جانب سے یمن میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ارتکاب ایسے وقت میں کیا جارہا ہے کہ جب اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینس گرینڈن برگ نے، گزشتہ دنوں جنگ بندی میں دوسری بار دوماہ کی توسیع کا اعلان کیا تھا۔
یمن میں جنگ بندی کا آغاز دو اپریل سے ہوا تھا اور اب اس میں دو ستمبر تک کی توسیع کردی گئی ہے۔ 
اس سے قبل یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے صدر مہدی المشاط نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے بار بار خلاف ورزی کے سبب جنگ بندی تقریبا ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ 
دوسری جانب یمن کی قومی حکومت سیاسی دفتر کے ایک رکن علی القحوم نے امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی حمایت کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ 
علی القحوم کا کہنا ہے کہ امریکہ بظاہر جنگ بندی کی حمایت کا راگ الاپ رہا ہے لیکن اس کا رویہ مسلسل جارحانہ اور مخاصمانہ ہے اور وہ یمنی عوام کے خلاف کشیدگی میں مزید اضافہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ یمن کی قومی حکومت اس معرکہ آرائی کی اہمیت اور خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ملک کے عوام کسی طور بھی بیرونی قبضے یا سرپرستی کو قبول نہیں کریں گے۔ 
یمن کی قومی حکومت کے سیاسی دفتر کے اس رکن نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا اور ملک کے چپے چپے کی آزادی تک کسی بھی طرح کے امن معاہدے اورصلح کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سینئیر رکن علی القحوم نے کہا آج جو کچھ یمن میں ہو رہا ہے وہ امریکی صدر کے حالیہ دورہ ریاض کا فطری نتیجہ ہے اور امریکی فوجی اور بحری جہاز جزیرہ سقطری سمیت یمن کے مختلف علاقوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ 
سعودی عرب نے مارچ دوہزار پندرہ میں متحدہ عرب امارات، امریکہ اور چند دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر مغربی ایشیا کے غریب ترین اور عرب اسلامی ملک یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ 
سات سال سے جاری اس غیر قانونی اور ظالمانہ جنگ کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ نے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ 
اقوام متحدہ نے سعودی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بحران یمن کو تاریخ کا بدترین انسانی المیہ قرار دیا ہے۔ 

ٹیگس