Sep ۰۷, ۲۰۲۲ ۰۷:۵۹ Asia/Tehran
  • یمنی ڈرون نے امریکی ساخت کا سعودی پیٹریاٹ میزائل سسٹم تباہ کر دیا تھا، نیا انکشاف

15اپریل 2021ء کو جیزان میں انصاراللہ یمن کے ڈرون حملوں میں پیٹریاٹ دفاعی نظام تباہ ہو گیا تھا جس کی تصاویر حال ہی میں ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کی گئی ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی کمانڈ اینڈ پلاننگ ڈویژن کو تحقیقات اور جمع کردہ معلومات کی بنیاد پر یقین تھا کہ یمن کے پاس تھوڑے سے اسکڈ اور توچکا میزائل ہیں جن کو جنگ کی آغاز ہی میں فضائی حملے کرکے نابود کر دیا گیا جس کے بعد سعودی عرب یمن کے ممکنہ جوابی کاروائیوں سے محفوظ ہو گیا ہے۔

2019ء میں یمنیوں نے شارٹ اورمیڈیم رینج بیلسٹک میزائل توچکا، قاہر اور برکان سے سعودی حملات کا جواب دینا شروع کیا جن کو سعودی عرب کے دعوے کے مطابق پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں وال اسٹریٹ جنرل نے ایک عجیب خبر لگائی کہ سعودی پیٹریاٹ میزائل کا سعودی ذخیرہ ختم ہونے والا ہے جب کہ سعودی عرب نے 1990کے عشرے میں 2500 سے زیادہ پیٹریاٹ میزائل خریدے تھے جن میں سے ہر میزائل کی قیمت 30 لاکھ ڈالر تھی۔ اسی دوران ایک اور خبر آئی کہ سعودی عرب نے یونان سے دو پیٹریاٹ میزائل کے لانچر بہت بھاری قیمت کے عوض ادھار پر لینے کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ ان میزائلوں کو چلانے کے لئے یونانی عملہ کے 120 افراد کی خدمات بھی لی گئی تھیں۔

رپورٹ میں ڈیفنس سیکورٹی تعاون ایجنسی کی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ اسی سال سعودی عرب نے 300 پیٹریاٹ دفاعی نظام کے میزائل ماڈل پیک 2 جم 3 بلین ڈالر کے عوض خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ان خریدے گئے میزائلوں میں سے ہر میزائل کی قیمت 10ملین ڈالر تھی جب کہ 2017ء میں ان میزائلوں سے ایڈوانس پیک 3 میزائل سعودی عرب نے 4 ملین ڈالر فی میزائل کے ریٹ سے امریکی کمپنی ریتھیان سے خریدے تھے۔

ماہرین کے مطابق یہ سعودی عرب کی طرف سے اس کمپنی کو رشوت تھی کہ ایمرجنسی بنیادوں پر ان میزائلوں کی فراہمی کو یقینی بنائے اور دوسرے ممالک کے مقابلے میں جلدی ان میزائلوں کو ریاض کے حوالے کرے۔

15 اپریل 2021ء میں انصار اللہ یمن نے میزائلوں اور خودکش ڈرون کے ذریعے سعودی عرب کے جنوبی علاقے جیزان کے ایک انتہائی حساس مقام پر ایک حملہ کیا، سعودی فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے ایک پریس کانفرنس میں اس حملے کے بارے میں بتایا تھا کہ یہ حملہ 4 ڈرون اور 5 میزائلوں سے ایک غیر فوجی مرکز یعنی جیزان شہر کی یونیورسٹی پر کیا گیا ہے اور سارے ڈرون اور میزائل پیٹریاٹ میزائلوں کےذریعے سے تباہ کر دئیے ہیں اور حملے کی جگہ سے اٹھنے والے شعلے ان ڈرون طیاروں اور میزائلوں کے ٹکڑے گرنے کے بعد بھڑک اٹھنے والی آگ کا نتیجہ ہیں۔

گزشتہ روز ایک ٹوئٹر کے اکاؤنٹ پر کچھ تصاویر شائع کی گئیں جہاں پر انصاراللہ یمن نے 15اپریل 2017ء کو حملہ کیا تھا جو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پیٹریاٹ بنانے والی کمپنی اور امریکہ کے لئے شدید شرمندگی کا باعث بن گئی ہیں۔ان تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ انصاراللہ نے جیزان میں پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم کی سائیٹ پر حملہ کیا تھا جو اسی جیزان یونیورسٹی کے قریب واقع تھی۔

انصاراللہ یمن نے پیٹریاٹ میزائل سسٹم کو چکمہ دینے کے لئے پہلے چند راکٹ اس جگہ فائر کئے تھے جن کو روکنے کےلئے یہ نظام خودکار طریقے سے فعال ہوا تھا، پھر اُس کے بعد ڈرون طیاروں نے ان  میزائلوں کو فائر کرنے والی بیٹریوں میں سے ایک کو حملہ کرکے نابود کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ انصاراللہ یمن نے سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرمکو پر بھی ڈرون حملات انجام دیئے تھے جن کو میزائل دفاعی نظام روکنے میں ناکام ہوگیا تھا اور تیل کے پیداواری نظام میں خلل پیدا ہونے کے باعث سعودی عرب کو ایک زبردست جھٹکا لگا تھا۔

ٹیگس