ابوظہبی اور تل ابیب کا خلیج عدن میں انٹیلی جنس ملٹری بیس بنانےکا منصوبہ
یمنی ذرائع ابلاغ نے ابوظہبی اور تل ابیب کے ایک انٹیلی جنس ملٹری بیس کے قیام کے منصوبہ کو فاش کیا ہے جو خلیج عدن کی اسٹریٹجک سمندری گزرگاہ کے جزیرے سقطرہ کے دوسرے بڑے شہر میں بنائی جارہی ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سقطرہ جزیرے پر قابض متحدہ عرب امارات کی فوج نے ابوظہبی اور غاصب صیہونی ریاست کی جانب سے ایک نئے انٹیلی جنس اورملٹری منصوبے کے قیام کےلئے محمودفتح آل خاجہ نامی انٹیلی جنس افسر کو اس جزیرے پر خوش آمدید کہا ہے۔
میڈیا رپورٹ نے یمنی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امارات کے انٹیلی جنس افسرنے سقطری جزیرہ میں آمد کے بعد جارح افواج کے کمانڈروں اورجنوبی یمن کی عبوری کونسل سے وابستہ افراد کے ساتھ ملاقاتیں کیں اوراس جزیرہ پر نئی جگہوں کی تیاری اوران پر کنٹرول کے حوالے سے بات چیت کی۔
اماراتی انٹیلی جنس افسر نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد قلانسیہ شہر کے ساحل پر وسیع اراضی پر کنٹرول کرنا ہے تاکہ اسے اماراتی اوراسرائیلی انٹیلی جنس مرکز کےلئے تیارکیا جاسکے۔
آل خواجہ نے انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کی آڑ میں کئی سال پہلے اس جزیرے کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا تھا اوربعد میں اسے امارات کے فوجی اڈے میں تبدیل کردیا تاکہ اس جزیرے کے وسائل اورسمندری نیویگیشن کوکنٹرول کیا جاسکے۔
رپور ٹ کے مطابق امارات کے بحری کارگوجہاز نے ہولف کی بندرگاہ پر مشتبہ سامان اتارا ہے، اس موقع پر سخت سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے ۔ مقامی ذرائع نے اسے صیہونی حکومت کا فوجی سازوسامان کا ایک جہاز بتایا ہے کیونکہ یہ جہاز صیہونی حکومت کے وفادار محمودآل خاجہ کے پہنچنے کے بعد بندرگاہ پر پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی ویب سائیٹ ساوتھ فرنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ امارات اور صیہونی حکومت سقطرہ جزیرے پر ایک فوجی اورانٹیلی جنس اڈہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق اماراتی اور صیہونی افسروں کے ایک وفد نے اس جزیرے کا دورہ کیا ہے اوروہاں پر انٹیلی جنس کےلئے مناسب جگہوں کی فراہمی کاجائزہ لیا ہے۔
سقطرہ جزیرہ کے عرب قبائل کے ایک شیخ عیسی بن یاقوت نے امارات اور سعودی عرب پر الزامات لگایا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو اس جزیرہ میں لے کر آئے ہیں۔
سقطرہ یمن کا ایک جزیرہ ہے جو بحرہند کے مغرب، ایشیا اور افریقہ کے درمیان اورخلیج عدن کے دہانے پر واقع ہے اور جہازرانی کےلئے اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے