سعودی عرب میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ وہم و گمان سے بھی بالا تر ہے
ان دنوں جو کچھ سعودی عرب میں ہو رہا ہے وہ تصور و خیال سے بھی بالاتر ہے اور وہاں انجام پانے والے جرائم کے سلسلے میں خاموشی کسی صورت درست نہیں ہے، یہ انتباہ بحرین کی عمل اسلامی پارٹی کے رکن شیخ عبداللہ الصالح نے دیا ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: قبیلۂ آل سعود کے ولی عہد محمد بن سلمان شدید ترین سرکوبی کی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور آئندہ دنوں میں مزید سیاسی قیدیوں کو موت کی سزا دینے جا رہے ہیں جن میں اکثر قطیف کے رہنے والے شیعہ نوجوان ہیں۔ سعودی عرب کی موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر کسی بھی وقت ان قیدیوں کے اجتماعی قتل عام کا امکان پایا جاتا ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی جمعیت اسلامی کے رہنما شیخ عبدالله الصالح نے اس حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں 2022 میں سب سے زیادہ موت کی سزائیں سنائی اور دی گئیں جو ناقابل برداشت و بیان ہے، یہ خونخوار حکومت انسانی کرامت و شرف کو پامال کر رہی ہے ، بچوں کا قتل عام کر رہی ہے، آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے اور تمام عالمی قوانین کو پاؤں تلے روند رہی ہے اور اس قسم کی صورتحال میں کیسے خاموش رہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آل سعود کی حکومت بچوں،عورتوں اور سن رسیدہ افراد کو جنہوں نے کوئی بھی جرم نہیں کیا ہے انہیں ان کے عقائد اور فکر کی وجہ سے سزائے موت دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت، ہر سال اپنے مخالفین کی ایک بڑی تعداد کے حق آزادی اظہار رائے کو کچلتے ہوئے انہیں دہشتگردی جیسے سنگین الزامات کے تحت سزائے موت جیسی سنگین سزائیں سنا دیتی ہے۔
سعودی عرب میں دی جانے والی سزاؤں پر اسلامی ملکوں کی اہم شخصیتیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سیاسی پارٹیاں اب تک بارہا اپنا شدید اعتراض درج کرا چکی ہیں تاہم اپنے پیٹرو ڈالر کے بل بوتے پر مغربی حمایت یافتہ آل سعود حکومت اپنے جارحانہ اور انتہاپسندانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ابھی حال ہی میں امریکی حکومت نے آل سعود مخالف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے اصل ذمہ دار سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو قانونی اور عدالتی تحفظ بھی فراہم کر دیا ہے جس سے انسانی حقوق اور دہشتگردی کے بارے میں امریکیوں کا دوہرا معیار مزید عیاں ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت گزشتہ سات برسوں میں یمن پر مسلسل اپنی جارحیت کے دوران ہزاروں معصوم بچوں کا قتل عام کر کے ’’طفل کش حکومت‘‘ کا خطاب بھی حاصل کر چکی ہے۔ یہ حکومت غاصب صیہونی حکومت کے بعد دنیا کی دوسری طفل کش حکومت شمار ہوتی ہے۔
تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت سعودی حکومت تعداد کے لحاظ سے طفل کشی میں صیہونی حکومت کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔