امریکی سیاست، کس طرح یواے ای کے ہاتھوں کا کھلونہ بن گئی؟
امریکی سیاست تو جیسے تماشہ بن کر رہ گئی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے انٹلیجنس ذرائع کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے کہ امارات نے امریکا کے اندر کئی تھنک ٹینکس، الگ الگ مراکز اور اداروں کے درمیان کئی ملین ڈالر تقسیم کرکے سیاسی عمل کو متاثر کر دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: امریکی اخبار کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں نے خفیہ رپورٹیں جمع کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امارات نے پیسے خرچ کرکے در اصل امریکا کی سیاست کو کھلواڑ بنا دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ تین حکام نے اسے اس خفیہ رپورٹ کے بارے میں بتایا ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امارات نے امریکا کی خارجہ پالسی کو اپنے مفاد کے مطابق موڑ لیا ہے۔
تینوں حکام کا کہنا ہے کہ امارات نے امریکا کے کئی اداروں کے ذریعے امریکی انتظامیہ کے اندر موجود کمزویوں کا خوب فائدہ اٹھایا ہے۔ امریکا کی نیشنل انٹلیجنس کونسل نے یہ پوری اطلاعات جمع کرکے ملک کے اعلی حکام اور پالیسی سازوں کے سامنے پیش کر دی ہیں تاکہ وہ مشرق وسطی اور متحدہ عرب امارات کے بارے میں فیصلہ کریں جس نے امریکا کے اندر گہرا اثر و رسوخ بنا لیا ہے۔
نیشنل انٹلیجنس کونسل کی ترجمان لارین فروسٹ نے اس بارے میں کسی بھی طرح کے موقف سے انکار کیا ہے۔ اس سے پہلے امریکا کے انتخاباتی عمل میں روس کی مداخلت کے مسئلے پر طولانی بحث اور تحقیقات چلی تھی۔
واشنگٹن میں امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا کہ انہیں امریک کے اندر امارات کے گہرے اثر رسوخ پر فخر ہے۔ انہوں نے اس کی الگ تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال کئی عشروں سے دونوں ممالک کے درمیان سرگرم سفارتکاری کے ذریعے جاری تعاون کا نتیجہ ہے اور اس سے مشترکہ مفادات اور اہمیتوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ امارات کی کچھ سرگرمیاں دباؤ ڈالنے والی اور کچھ سرگرمیاں جاسوسی کی طرح ہیں۔ امریکا کی وزارت انصاف کے مطابق امارات نے 2016 سے اب تک دباؤ ڈالنے میں کامیاب طبقوں پر 154 ملین ڈالر سے زائد خرچ کئے ہیں جبکہ امریکی تھنک ٹینکس اور اداروں کو سیکڑوں ملین ڈالر دیئے ہیں۔
ان لابیوں کی مدد سے متحدہ عرب امارات، امریکا کی خارجہ پالیسیوں کو اپنے مفاد کے مطابق بدل دیتا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے دونوں پارٹیوں کو چندہ بھی خوب بڑھ چڑھ کر دیا ہے لیکن اس درمیان اس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت گہرے تعلقات استوار کئے ہیں جس کے نتیجے میں ٹرمپ حکومت نے امارات کو 23 ارب ڈالر کے ایف-35 جنگی طیاروں کی فروخت پر اتفاق کر لیا تھا۔
کانگریس میں بھی ڈیموکریٹک پارٹی نے اس کی مخالفت کی تاہم اب جو بائیڈن حکومت بھی اس سودے کی حمایت کر رہی ہے۔
اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات، امریکا کے ریٹائرڈ فوجی افسروں کو بھی خوف ترغیب دلا رہا ہے جو اہم عہدوں پر رہے ہیں۔ گزشتہ سات سال کے دوران 280 امریکی اعلی فوجی افسر امارات کے لئے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
*سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے*