جارح سعودی اتحاد کی جارحیت 9 یمنی شہید وزخمی
جارح سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رکھتے ہوئے یمن کے صوبہ الحدیدہ کو فضائی حملوں، میزائلوں اور توپ خانے سے نشانہ بنایا ۔ دوسری جانب یمن کی سپریم نیشنل پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے جنگ بندی کے خاتمے کے نتائج کی بابت، سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو ایک بار پھر خبر دار کیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد نے جمعرات کے روز صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کی ساٹھ سے زائد بار خلاف ورزی کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق صوبہ الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کے ڈرون اور راکٹ حملے بھی جاری ہیں اور سعودی اتحاد کے آرٹلری یونٹ نے حیس اور الجبالیہ شہروں پر گولہ باری بھی کی ہے۔
اس دوران اطلاعات ہیں کہ یمن کے سرحدی علاقوں پر سعودی اتحاد کے ایک حملے میں تین افراد شہید اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔
اس سے پہلے بدھ کے روز سعودی اتحاد کی جانب سے صوبہ الحدیدہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک یمنی بچے سمیت تین شہری زخمی ہو ئےتھے۔ جبکہ گزشتہ روز صوبہ الحدیدہ کے الشارجہ نامی گاؤں پر سعودی اتحاد کے فضائی حملے میں تین بچے شہید ہوئے تھے۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھی جارح سعودی اتحاد نے یمن کے شمال میں واقع سرحدی قصبے شدا پر شدید گولہ باری کی تھی جس میں دو عام شہری شہید ہوگئے تھے۔
صنعاء اور ریاض کے وفود کے درمیان سویڈن میں طے پانے والے معاہدے کے تحت مغربی صوبے الحدیدہ میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا اور اٹھارہ دسمبر دوہزار اٹھارہ میں اس پر عملدرآمد کا آغاز کیا تھا لیکن چند ہی گھنٹے بعد سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی شروع کردی تھی۔
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بارہا خبردار کیا ہے کہ سعودی اتحاد کی مسلسل حملوں کی وجہ سے جنگ بندی تقریبا ختم ہوکر رہ گئی ہے۔
سعودی عرب نے مارچ دوہزار پندرہ میں متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب ممالک کے ساتھ مل کر، امریکہ کی مدد اور صیہونی حکومت کی حمایت سے عرب اور اسلامی دنیا کے غریب ترین ملک یمن کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا۔
سات سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں ہزاروں لوگوں کو موت کی نیند سلانے اور اس ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے باوجود یہ ممالک نہ صرف اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے بلکہ اب انہیں یمنی فوج کے جوابی میزائلی اور ڈرون حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔