امریکی فوجیوں کی یمن میں موجودگی، ویتنام بھول جائیں گے، انصار اللہ کی شدید دھمکی
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے ملک کے مشرق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی پر ردعمل ظاہر کیا ہے جس کا مقصد ان علاقوں پر کنٹرول قائم کرنا اور جھڑپوں کو تیز کرنے کے لیے سعودی عرب کی حمایت کرنا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: یمن کے خبر رساں ذرائع نے ہفتے کے روز امریکی فوجیوں کی تصاویر شائع کیں جن کا تعلق یمن کے جنوب مشرقی ساحل پر امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کی افواج کی موجودگی سے ہے۔
ان تصاویر میں امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے کی متعدد فورسز کو یمن کے مشرقی صوبے (المہرہ) کے ساحلی علاقوں میں دیکھا جا سکتا ہے اور یمنی ذرائع کے مطابق یہ فورسز گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران اس صوبے میں داخل ہوئی ہیں۔
اسی سلسلے میں یمنی خبر رساں ایجنسی "الخبر" نے یمن کے اس علاقے میں امریکی فوجیوں کی آمد میں ریاض کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبر دی ہے کہ امریکی افواج کا کمانڈر صوبہ المہرہ میں داخل ہوا اور وہاں سعودی عرب اور سعودی- اماراتی اتحاد کے دیگر ارکان کے فوجی کمانڈروں نے ان کا استقبال کیا۔
اس یمنی میڈیا نے صوبہ المہرہ کے ساحلوں پر ان فورسز کی موجودگی کے بارے میں لکھا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کا مقصد یمن میں کشیدگی کو بڑھانا ہے کیونکہ اس صوبے میں داخل ہونے والے امریکیوں کا مقصد یمن کے تیل اور گیس کے وسائل کو زیادہ سے زیادہ لوٹنا ہے۔
یمن میں امریکی افواج کے داخلے کے ردعمل میں تحریک انصار اللہ کے سیاسی بیورو کے رکن حزام الاسد نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یمن کے مقبوضہ علاقوں میں امریکہ کی جہالت اور نادانی سے، شکست، شرمندگی اور عبرت آمیز سبق کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
حزام الاسد نے مزید کہا کہ امریکی اور وہ لوگ جنہوں نے ہمارے ملک اپنے قدم رکھے ہیں، جلد ہی دیکھیں گے کہ یمن، ویتنام اور افغانستان کے برعکس ان کے لئے جہنم ثابت ہوگا جو ان کے لیے جنت تھا۔