یمن: المہرہ میں برطانوی اور امریکیوں کی موجودگی کی مذمت
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت نے صوبے المہرہ میں امریکی، برطانوی اور سعودی فوجیوں کی موجودگی کو کھلی جارحیت اور یمن کے قومی اقتدار اعلی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے کے کمانڈر براڈ کوپر اور یمن میں امریکی سفیر اسٹیفن فاگین نے عمان کی سرحد سے ملنے والے یمنی صوبے المہرہ کا دورہ کیا ہے۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صنعا میں یمن کی نیشنل سالویشن حکومت اور کابینہ کے اراکین نے اس دورے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ صوبے المہرہ سمیت کسی بھی یمنی صوبے میں امریکی، برطانوی اور سعودی فوجیوں کی موجودگی کھلی جارحیت اور یمن کے قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی ہے جس سے یمن میں امن کی برقراری میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ علاقائی و بین الاقوامی استحکام مزید متاثر ہو گا۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت نے غاصب و جارح ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے پروپیگنڈے سے نہیں بلکہ اپنے عملی اقدامات سے اس بات کو ثابت کریں کہ وہ یمن میں امن برقرار کرنا چاہتے ہیں اور وہ یمنی علاقوں پر قبضہ جاری رکھنا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے صوبے حضرموت اور المہرہ میں اپنے فوجی اڈے قائم کئے ہیں ۔
اس اعلان کے بعد صنعا کی پارلیمنٹ نے امریکہ کے اس اقدام کو یمنی قومی یکجہتی اور قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت خبردار کیا اور یمن کے تمام عوامی گروہوں سے اپیل کی کہ امریکہ کے اس قسم کے اقدامات کو کھلی مداخلت قرار دیتے ہوئے بھرپور مقابلہ کریں۔
یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت سے یمنی عوام کے لئے پیدا ہونے والے سخت ترین مسائل و مشکلات کے ساتھ ساتھ اور اس ملک کے جاری مکمل محاصرے سے یمن اس وقت نہ صرف انسانی المیئے سے دوچار ہے بلکہ امریکہ اور برطانیہ کے یمن کی معیشت کے خلاف عمل میں لائے جانے والے اقدامات سے جو مسلسل جاری بھی ہیں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں ۔ جبکہ یہ تمام اقدامات انسانی حقوق کی کھلی خلاف وروی بھی شمار ہوتے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اور برطانیہ کی حمایت اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض ملکوں کے ساتھ اتحاد تشکیل دے کر یمن کو دو ہزار پندرہ سے وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے اور یمنی عوام کے لئے مسائل پیدا کرنے کے لئے اس ملک کا مکمل محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔
یمنی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یمنی قوم کے جاری محاصرے کی بنا پر بیس لاکھ سے زائد یمنی بچوں کو صحیح خوراک تک میسر نہیں ہے اور ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد یمنی شہریوں کو جن میں نوے لاکھ یمنی بچے شامل ہیں، صاف پانی اور حفظان صحت سے متعلق خدمات سے محرومی کا سامنا ہے۔
دریں اثنا سعودی فوجی اہلکاروں نے یمن کے صوبے صعدہ میں فذہ سرحدی علاقے میں عام شہریوں پر فائرنگ کردی جس میں یمن کا ایک عام شہری شہید اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔
سعودی فوج کا یہ اقدام ایسی حالت میں انجام پایا ہے کہ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے انسانی حقوق کے وزیرعلی الدیلمی نے سعودی فوج کے اقدام کو وحشیانہ جارحیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدی علاقے میں سعودی فوج کے یہ اقدامات عالمی برادری کی خاموشی کے تحت مسلسل جاری ہیں اور بین الاقوامی ادارے بھی اس قسم کے اقدامات کو رکوانے کے لئے کچھ نہیں کر رہے ہیں ۔
چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو جارح سعودی اتحاد نے یمن پر جارحیت شروع کی اور اس وقت سے اب تک ہزاروں یمنی عام شہری شہید وزخمی ہو چکے ہیں جن میں تین ہزار سات سو بیالیس بچے بھی شہید اور تین ہزار نو سو بیانوے دیگر بچے زخمی ہوئے ہیں۔
یہی نہیں سعودی اتحاد نے امریکہ اور اپنے اتحادی ملکوں کی حمایت سے یمنی عوام کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے اور وہ غذائی اشیا اور دوائیں نیز ایندھن تک، یمن منتقل نہیں ہونے دے رہا ہے۔