یمن کا جزیرہ سقطری، سعودی عرب اور یواے کی کے درمیان بن سکتا ہے میدان جنگ
یمن کے میڈیا ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کی جانب سے یمن کے جزیرہ سقطری میں دراندازی کی کوششوں سے پریشان ہے اور اس مسئلے نے ابوظہبی کو ان کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر آمادہ کردیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سعودی عرب کے اس اعلان کے بعد کہ وہ یمن کے اسٹریٹجک جزیروں میں سے ایک سقطری میں تبدیلیاں کرنے اور متحدہ عرب امارات کے مخالف سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو اس جزیرے پر واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، یمن کے خبر رساں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کے اس اقدام سے انتہائی خوفزدہ اور پریشان ہے اور اس نے ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یمنی ویب سائٹ "متابعات" نے لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن کے مشرق میں مذکورہ اسٹریٹجک جزیرے پر اپنی طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں جس کا مقصد اس جزیرے پر ابوظہبی کا قدم جمانا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں ابوظہبی نے اس جزیرے کے لوگوں میں مالی امداد تقسیم کرنے کے لیے مقامی کمیٹیاں قائم کی ہیں جو ان برسوں کے دوران جارح افواج کے اس جزیرے پر قبضے کے بعد سے اپنی نوعیت کی پہلی مالی امداد ہے۔
موصولہ خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان امداد میں تمام فوجی اور سویلین گروپس اور اس جزیرے پر رہنے والے شہری شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی یہ کارروائی سعودی عرب کی جانب سے اس جزیرے پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور تسلط قائم کرنے کی کوششوں کے تناظر میں انجام پائی ہے۔ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات کی مخالفت کرنے والے سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو جزیرے پر لوٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
متابعات کے مطابق متحدہ عرب امارات کا یہ اقدام سعودی عرب کی نقل و حرکت کے بارے میں اس کی تشویش کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔