مظاہرین کے سامنے نتن یاہو ڈھیلے پڑے، فیصلہ مؤخر کر دیا
غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو جعلی ریاست کی بگڑتی صورتحال کے بعد عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری کو مؤخر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سحر نیوز/عالم اسلام: جعلی صیہونی ریاست گزشتہ کئی ہفتوں سے نتن یاہو کابینہ کے اشتعال انگیز اقدامات کے نتیجے میں شدید طور پر اندرونی اختلافات کا شکار ہو چکی ہے جس کا تازہ ترین نتیجہ گزشتہ دنوں صیہونی وزیر جنگ کی برطرفی کی صورت میں سامنے آیا۔
اس وزیر کی برطرفی کے بعد مقبوضہ فلسطین کے حالات اور نازک ہوگئے اور نتن یاہو کے اس اقدام نے صیہونی مظاہرین کو مزید اشتعال دلا دیا جس کے بعد بعض علاقے صیہونی فوج کے اختیار سے نکل گئے اور وہ ہنگامی صورتحال کا اعلان کرنے پر مجبور ہو گئی۔
ایسے حالات کے بعد پیر کے روز عبری ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو اور انٹرنل سکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر کے درمیان عدالتی نظام میں اصلاحات کے بل کی منظوری کو پارلیمنٹ کے سمر سیشن تک مؤخر کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ بن گویر نے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر نتن یاہو اس بل کی منظوری کے عمل کو روکتے ہیں تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔
دوسری جانب پیر کے روز صیہونی باشندوں کے وسیع مظاہروں کے بعد نتن یاہو نے اپنے برطرف شدہ وزیر جنگ یوآو گالینت سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی پارلیمنٹ کنیسٹ سے مستعفی ہو جائیں تاکہ انہیں دوبارہ انکے عہدے پر بحال کیا جا سکے تاہم انہوں نے اپنی واپسی کے لئے وزیر اعظم نتن یاہو کی شرط کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔