آٹھ سال میں یمن کو کتنا ہوا نقصان، سعودی اتحاد کے چہرے سے ہٹی نقاب
یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ نے ایک بیان جاری کرکے یمن میں سعودی عرب کے اتحاد کی 8 سال کی تباہی اور جارحیت سے ہونے والے نقصانات کی اطلاع دی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: یمن کی قومی نجات کی حکومت نے پیر کی شام ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ یمن کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے آغاز سے اب تک ملک کی اقتصادیات اور صنعتی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات 210 ارب ڈالرسے زیادہ ہو گیا ہے۔
یمن کی جنگ نے تاریخ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سب سے تلخ اور گھناؤنے مناظر دکھائے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس تباہ کن جنگ کے دوران یمن کے تقریباً تمام اہم بنیادی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں۔
اس سے پہلے یمن کے انسانی حقوق کے ایک مرکز کا کہنا ہے کہ امریکی سعودی اتحاد کے حالیہ آٹھ برسوں کے حملوں کے دوران 18 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 30 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
یمن کے عین انسانی حقوق کے مرکز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی - سعودی اتحاد کے 8 سال سے جاری حالیہ حملوں میں 18 ہزار 140 شہری جاں بحق جب کہ 30 ہزار 254 افراد زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران 4 ہزار 79 بچے جاں بحق ہوئے جب کہ 4 ہزار 790 بچے بمباری سے زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 سال کے دوران حملوں میں 2 ہزار 458 خواتین جاں بحق اور 2 ہزار 988 زخمی ہوئیں۔
یمن کے عین انسانی حقوق کے مرکز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ 8 برسوں کے دوران 15 ہوائی اڈے، 16 بندرگاہیں، 346 پاور ہاوس اور پاور اسٹیشن، 617 انفارمیشن نیٹ ورکس اور اسٹیشن، 3 ہزار 95 آبی ذخائر اور پمپ، 2 ہزار 105 سرکاری ڈھانچے اور 7 ہزار 293 سڑکوں اور پلوں کو نشانہ بنایا گیا۔
عین کی رپورٹ کے مطابق یمن میں سعودی امریکی اتحاد کے آٹھ برسوں کے حملوں میں اس ملک میں 6 لاکھ 3 ہزار 110 رہائشی مکانات، 182 یونیورسٹیوں اور تعلیمی مراکز، 1 ہزار 714 مساجد اور 417 اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان آٹھ برسوں کے دوران حملہ آوروں کے دیگر جرائم میں 1,265 اسکولوں اور تعلیمی مراکز، 11,350 فارموں، 141 کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے، 258 قدیم اور تاریخی مقامات، اور 61 میڈیا مراکز پر بم دھماکے شامل تھے۔