سعودی اور عمانی وفود صنعا پہنچ گئے، امن مذاکرات شروع
تازہ ترین اطلاع کے مطابق، عمانی وفد جنگ بندی کے نفاذ اور یمنی حکومت اور سعودی عرب کے مابین ثالثی کے لئے صنعا پہنچ گیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سعودی وفد ہفتے کے روز صنعا پہنچا اور اس کے بعد عمانی وفد بھی یمن کے دارالحکومت میں داخل ہوگیا جہاں یمن کی نیشنل سالویشن حکومت اور سعودی نمائندوں کے مابین مذاکرات طے پائے ہیں ۔
عمانی ٹیم یمن اور سعودی عرب کے مابین ثالث کی حیثیت سے مذاکرات میں موجود رہے گی۔
یمن کی حکومت کے سینیئر رکن محمد البخیتی نے صنعا اور ریاض کے مابین ابتدائی سمجھوتے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صنعا سعودی حکام کی جانب سے اس مفاہمت پر عملدرامد کا انتظار کر رہا ہے۔
محمد البخیتی نے کہا کہ صنعا اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے سمجھوتے میں، دشمنی کے خاتمے اور پائیدار اور جامع امن کے حصول سمیت تمام موضوعات کو شامل کیا گیا ہے جس سے دونوں فریقوں کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس سمجھوتے پر دو مرحلوں میں عملدرامد ہوگا۔ ایک مرحلہ عید الفطر سے قبل مکمل ہوگا اور دوسرے مرحلے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
دوسری جانب سعودی اور عمانی وفود کے صنعا پہنچنے کے بعد یمنی حکومت کی مذاکرات کار ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا کہ امن کے حصول کے لئے کچھ شرطوں پر عملدرامد ضروری ہے۔
انہوں نے صنعا ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام کے موقف پر برقرار رہتے ہوئے قیام امن کی کوششیں جاری ہیں۔
محمد عبدالسلام نے کہا کہ مستقل جنگ بندی کے نفاذ کے لئے یمن پر جارحیت کا سلسلہ مکمل طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔
یمنی مذاکرات کار ٹیم کے سربراہ نے زور دیکر کہا کہ یمن کے محاصرے کو مکمل طور پر ختم کرنا یمنی سرکاری کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی ان شرائط میں شامل ہے۔
انہوں نے یمن سے غیرملکی فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ بھی کیا۔ محمد عبدالسلام نے کہا کہ یمن کی مذاکرات کار ٹیم یمنی قوم کے اصولی اور جائز موقف کے تحت مذاکرات انجام دے رہی ہے اور اپنے اس موقف سے ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی فریق سے مذاکرات میں تمام یمنیوں کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا ہے تا کہ پائیدار امن حاصل ہوسکے۔
یاد رہے کہ یمنی عوام، حکومت، فوج اور عوامی رضاکار فورس نہ صرف لگاتار آٹھ سال تک سعودی عرب اور اس کے اتحادی افواج کے حملوں کے سامنے ڈٹی رہیں بلکہ استقامت کے جذبے اور اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر اپنی دفاعی طاقت میں روز بروز اضافہ کیا اور فریق مقابل کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کیا۔