May ۱۲, ۲۰۲۳ ۰۹:۳۱ Asia/Tehran
  • فلسطینی راکٹ، کم خرچ بالا نشیں! (ویڈیوز)

فلسطین کے سستے اور کم خرچ راکٹ ناجائز صیہونی حکومت کے انتہائی جدید، پیچیدہ اور مہنگے دفاعی سسٹموں کو ناکام بناتے ہوئے اب اسکے دارالحکومت تل ابیب کو نشانہ بنانے لگے ہیں۔

سحر نیوز/عالم اسلام: جہاد اسلامی فلسطین کے کمانڈروں کی ٹارگیٹ کلنگ کے صیہونی تسلسل کے درمیان غزہ میں سرگرم فلسطین کی استقامتی تنظیموں نے اپنی راکٹ بارانی سے صیہونی حکام اور باشندوں کی نیند حرام کر دی ہے۔
 
 
فلسطینی راکٹ صیہونی دہشتگردی کے مرکز تل ابیب تک بھی پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں جنہوں نے صیہونی حکومت کی سکیورٹی اور دفاعی صلاحیتوں کی اچھی طرح قلعی کھول دی ہے۔ تل ابیب پر غزہ کے راکٹ حملے میں اب تک کم از کم ایک صیہونی کے ہلاک اور سات کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمت اب تک مقبوضہ علاقوں کی جانب سات سو سے زائد میزائل اور راکٹ فائر کر چکی ہے۔
 
 
دو سال قبل غزہ کے ساتھ ہونے والی جنگ کے دوران صیہونی حکام نے یہ اعتراف کیا تھا کہ فلسطین کے سستے راکٹوں کا مقابلہ انہیں بڑا مہنگا پڑتا ہے اور 300 سے 800 ڈالر کی لاگت کے ساتھ تیار ہو جانے والے ہر فلسطینی راکٹ کو منہدم کرنے کے لئے انہیں اپنا آئرن ڈوم دفاعی سسٹم استعمال کرتے ہوئے پچاس ہزار سے ایک لاکھ ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں۔
سابق صیہونی وزیر جنگ بنی گانٹنس کے مطابق فلسطینی مزاحمت نے دوہزار اکیس کی جنگ کے دوران مقبوضہ علاقوں کی جانب تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے تھے جن میں سے ایک ہزار کو صیہونی دفاعی سسٹم نے ناکام بنایا تھا۔
اسی طرح غزہ کے ساتھ صیہونی حکومت کی آٹھ روزہ جنگ کے دوران اُسے فلسطینی راکٹوں کا مقابلہ کرنے کے لئے 25 سے 30 میلین ڈالر کی قیمت چکانا پڑی تھی۔

اس بار بھی فلسطینی راکٹوں کے سامنے بے بس صیہونی حکام اپنے آئرن ڈوم کی ناکامی کے بعد فلسطینی راکٹوں کو زمین تک آنے سے روکنے اور انہیں منہدم کرنے کے لئے اپنے بڑے مہنگے دفاعی سسٹم ’’فلاخن داؤد‘‘ کو استعمال میں لانے پر مجبور ہوئے۔ صیہونی اخبار یدیعوت احارونوت کی رپوٹ کے مطابق اس دفاعی سسٹم کا ہر میزائل صیہونی حکومت کے لئے دس لاکھ ڈالر کا خرچہ تراش دیتا ہے۔

فلسطینی راکٹ بارانی کے بعد فرار کرتے صیہونی شہری اور فوجی
 
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگرچہ فلسطینی راکٹوں سے مقبوضہ علاقوں میں بہت بڑے پیمانے پر جانی یا مالی نقصان نہیں ہوتا مگر اُس کا سب سے بڑا اور مہلک اثر صیہونی حکومت کے لئے یہ ہوتا ہے کہ یہ فلسطینی راکٹ صیہونی شہریوں کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کر کے اُن میں بے چینی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں جس سے اُن کے آرام و سکون کے ساتھ ساتھ مقدس سرزمین میں ایک پُرسکون رہائش اور زندگی کا ان کا خواب بھی کافور ہو جاتا ہے۔ 
صیہونی قوم ذاتی طور پر ایک ڈرپوک قوم کے بطور پہچانی جاتی ہے اور مقبوضہ علاقوں میں اسکی رہائش کی بنیاد وہاں کے آرام، چین، سکون اور یقینی سکیورٹی پر استوار ہے جو عناصر درحقیقت اس وقت فلسطینی راکٹوں کے نشانے پر آ چکے ہیں۔
 
(س. ب. ک.)

ٹیگس