امریکی وزیرخارجہ کو سعودی ولیعہد سے ملاقات کیلئے کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا
امریکی وزیر خارجہ کو اپنے دورہ ریاض اورقاہرہ میں سعودی عرب اور مصر کی جانب سے امریکی پالیسیوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور سعودی ولیعہد نے دو طرفہ نشست کی تشکیل کے لئے امریکی وزیر خارجہ کو کئی گھنٹے منتظر کروایا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: امریکہ سعودی عرب اور مصر سے تحریک حماس کی مذمت کرانے میں ناکام رہا اور سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے صیہونی جارحیت بند کرانے کا مطالبہ کردیا۔
مصر نے امریکیوں کیلیے رفاہ بارڈر کھولنے کو غزہ کو غذائی امداد بھجوانے کی اجازت سے مشروط کردیا ، غاصب صیہونی حکومت نے یہ امداد رکوا رکھی ہے۔
امریکی ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو پہلے تو سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے ملاقات کے لیے گھنٹوں انتظارکروایا ۔ پھر سعودی ولی عہد نے اگلے دن امریکی وزیر خارجہ کو ملاقات کی اجازت دی تو سعودی ولیعہد نے پہلی بات، غزہ کے معصوم فلسطینیوں کا قتل عام رکوانے کی کی۔ علاوہ ازیں غزہ کا صیہونی محاصرہ ختم کرانے، پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی بحال کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
مصر میں امریکی وزیر خارجہ کو صدر السیسی نے یہودی ہونے کا بیان دینے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو یہودی کہہ کر یہودیوں کا دکھ سمجھنے کے دعوے دار ہیں، جب کہ میں مصر میں یہودیوں کے درمیان پلا بڑھا ہوں، یہاں یہودی کسی ظلم کا نشانہ نہیں بنے ہیں جبکہ غزہ میں فلسطینی عام شہریوں کو وحشیانہ صیہونی مظالم کا سامنا ہے۔