Oct ۲۵, ۲۰۲۳ ۱۴:۲۲ Asia/Tehran
  • رہا ہوئی اسرائیلی خاتون قیدی نے حماس کی تعریف کرکے اسرائيلی جھوٹے پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی

فلسطینی استقامتی تحریک حماس کی قید سے آزاد ہونے والی ایک اسرائیلی خاتون نے حماس کے بارے میں اسرائیلی جھوٹے پروپیگنڈے کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطین کے استقامتی محاذ کی قید سے رہا ہونے والی 85 سالہ اسرائیلی خاتون نے حماس کے رویہ کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ قید کے دوران حماس کے ارکان کا رویہ دوستانہ رہا اور انہوں نے تمام ضروریات کا خیال رکھا۔ بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق، پیر کی رات حماس کی جانب سے رہا کی گئیں دو خواتین میں سے ایک 85 سالہ اسرائیلی خاتون یوخفید لِفشِٹز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوران قید ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا۔

وہیل چیئر پر بیٹھ کر 85 سالہ لِفشِٹز نے صحافیوں کو بتایا کہ "قید کے دوران انہیں غزہ لے جایا گیا اور چار دیگر افراد کے ساتھ ایک کمرے میں لے جانے کے بعد اچھا سلوک کیا گیا۔ وہاں سب کو ادویات سمیت طبی امداد فراہم کی گئی۔"

اسرائیلی خاتون کا کہنا تھا کہ ہماری حفاظت پر مامور لوگوں نے انہیں بتایا کہ وہ لوگ قرآن پر یقین رکھتے ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ ایک ڈاکٹر ان کا اور دیگر قیدیوں کا دو سے تین دن بعد معائنہ کرنے آتا تھا، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی، دوران قید حماس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انہیں اور دیگر قیدیوں کو اسی قسم کی دوائیں ملی ہیں جو وہ اسرائیل میں لے رہے تھے۔"

رہا ہونے والی اسرائيلی خاتون نے مزید کہا کہ "انہوں نے تمام ضروریات کا خیال رکھا جیسے شیمپو اور کنڈیشنر وغیرہ بھی، وہ ہمیں پیٹا بریڈPita bread ، سخت پنیر، کچھ کم چکنائی والا کریم پنیر اور کھیرے دے رہے تھے اور یہ سارا دن کا ہمارا کھانا تھا۔"

واضح رہے کہ فلسطینی استقامتی محاذ نے ابھی حال ہی میں 79 سالہ نوریت کوپر Nurit Cooper اور 85 سالہ یوشوید لِفشِٹز  Yocheved Lifshitz   دو اسرائيلی خاتون قیدیوں کو انسانی ہمدردی اور بیماری کی وجہ سے رہا کیا ہے۔ ان کی رہائی کے بعد غاصب اسرائیل ان خاتون قیدیوں کے حوالے سے یہ جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ حماس نے ان قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔

ٹیگس