اسرائيل نے میرون پر حزب اللہ کے حملے کے نقصانات کو تسلیم کیا
صیہونی حکومت نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں اہم اسٹریٹجک چھاؤنی " میرون " پر حزب اللہ کے حملے سے ہونے والے کچھ نقصانات کو قبول کیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی فوج کی شمالی کمان کے سابق کمانڈر اشر بن لولو نے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان نے ہفتے کے روز شمال میں بے حد اہم چھاؤنی میرون کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے اس حملے کے سلسلے میں اسرائیلی حکومت کی خاموشی اور رویہ پر تنقید کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ یہ واقعہ بے حد غیر معمولی ہے اور میرون حملے کے نتائج پر بات نہ کرنا، صحیح حکمت عملی نہيں ہے۔
صیہونی اخبار یدیعوت احارونوت نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے: حزب اللہ نے جو ویڈيو کلپ جاری کی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ میرون کے دو گنبدوں کو بڑی باریکی سے نشانہ بنایا گیا ہے اور انہيں بھاری نقصان پہنچا ہے۔
حزب اللہ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ صالح العاروری اور ان کے ساتھیوں کو ضاحیہ جنوبی میں قتل کئے جانے کے شروعاتی جواب کے طور پر میرون چھاؤنی کو 62 میزائلوں سے نشانہ بنایا گيا ہے۔
صیہونی حکومت کی میرون چھاؤنی میں اہم فوجی افسر تعینات رہتے ہيں جو لبنان، شام و قبرص سمیت وسیع علاقے پر نظر رکھتے ہيں۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی حالیہ تقریر میں کہا ہے کہ آپریشن طوفان الاقصی کے دوسرے دن یعنی آٹھ اکتوبر 2023 کو صیہونی حکومت سے ہماری جنگ شروع ہوئی اور حزب اللہ نے ایک سو کلومیٹر کی رینچ میں بارہا غاصب صیہونیوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے بعض مواقع پر غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ایک دن میں 23 کارروائیاں انجام دی ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے بتایا کہ حزب اللہ نے صیہونی فوج کے 84 سرحدی ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے اور بعض ٹھکانوں پر کئی بار حملے کئے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں پر حزب اللہ کے جوانوں نے صیہونی فوج کے بہت سے ٹینکوں اور فوج سازوسامان کو تباہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دشمن اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے والوں کی صحیح تعداد کا کبھی اعتراف نہیں کرتا اور مالی نقصانات کی بھی پردہ پوشی کرتاہے۔