میدان جنگ میں مزاحمت کی پوزیشن کیا ہے؟
تحریک جہاد اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی اور صیہونی غزہ میں جنگ بندی کے لیے کسی بھی مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں اور صرف مزاحمت ہی فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کر سکتی ہے اور اب بھی میدان جنگ ان کے ہی کنٹرول میں ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، تحریک جہاد اسلامی کے ڈپٹی سکریٹری جنرل محمد الہندی نے بیروت میں منعقدہ " بنیان مرصوص" کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں امریکی حکومت اور اسرائیلی کابینہ کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں اور مزاحمت کے ساتھ کسی بھی طرح کے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے ہيں۔
محمد الہندی نے مزید کہا کہ اگر جنگ بندی کا معاہدہ منظور ہو جائے تب بھی خاص طور پر رفح کے لئے جنگ نہیں رکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ جو امریکہ، اسرائیل کو بے گناہ فلسطینیوں کو مارنے کے لیے ہتھیار دیتا ہے، یہ وہی فریق ہے جو ان لوگوں کے لیے آسمان سے چھوٹی چھوٹی امداد بھی پھینکتا ہے۔
انہوں نے غزہ کے عوام کے خلاف غاصب حکومت کے جرائم کے سلسلے میں عرب حکومتوں کے کمزور موقف پر تنقید کرتے ہوئے تاکید کی کہ عرب نظام نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کی کوئی قدر نہیں ہے اور اس طرح سے وہ یا تو بے بس اور خاموش رہی یا وہ دشمن کی سازشوں کی ساتھی رہی اور مزاحمت کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔
محمد الہندی نے کہا کہ ہم عربوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ وہی سلوک کریں جیسا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سلوک کرتے ہیں۔
جہاد اسلامی کے اس عہدیدار نے اپنے جنگی اہداف میں غاصب حکومت کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی لامحدود حمایت کے باوجود صیہونی اپنے مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قیدیوں کو رہا کرانے میں ناکام رہے ہیں۔