صیہونی حکومت کی جانب سےغزہ میں تین اہم اسپتالوں کو خالی کردینے کا حکم
غاصب صیہونی فوج نے ایک بار پھر غزہ کے اسپتالوں کا رخ کیا اور تین اہم اسپتالوں کو خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کو ایک سال مکمل ہوچکے ہیں اور اس درمیان اس نے غزہ کے سبھی بنیادی ڈھانچوں اور طبی مراکز کو تباہ کردیا۔ تازہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس نے غزہ میں جو اسپتال بچ گئے ہیں انہیں بھی ختم کردینے کے ارادے کے ساتھ تین اہم اسپتالوں کو خالی کردینے کا حکم دے دیا ہے۔ غزہ سے موصولہ رپورٹوں میں بتا گیا ہے کہ صیہونی فوج نے کمال عدوان اسپتال، العودہ اسپتال اور انڈونیشین اسپتال کو خالی کردینے کا الٹی میٹم دے کر تقریبا سات لاکھ مریضوں اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے ميں ڈال دی ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزہ کے کمال عدوان اسپتال پر گزشتہ دنوں کئی بار حملے ہوچکے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت نے اس سے پہلے چودہ اکتوبر کو یہ اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا تھا اور اب ایک بار پھر اس اسپتال کو فوری طور پر خالی کردینے کا حکم دیا ہے۔ صیہونی فوج نے اسی طرح دو ہزار چودہ میں تیار ہونے والے انڈونیشین اسپتال کو بھی خالی کردینے کا حکم دیا ہے۔ صیہونی فوج نے العودہ اسپتال میں زیرعلاج مریضوں اور طبی عملے سے بھی کہا ہے کہ جلد سے جلد یہ اسپتال خالی کردیا جائے۔
صیہونی فوج نے دسمبر 2023 میں بھی العودہ اسپتال کو طبی عملے اور مریضوں سے خالی کرا کے فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا تھا۔ غزہ کے انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی فوج کا یہ اقدام شمالی غزہ کے چار لاکھ اور شہر غزہ کے تین لاکھ شہریوں کو موت کے منھ میں دھکیل دینے کے مترادف ہے۔ غزہ کے انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابۃ نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی فوجیوں نے کمال عدوال اسپتال کا محاصرہ کرلیا ہے اور اسپتال میں ایندھن نہیں پہنچنے دے رہے ہيں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ غاصب صیہونی فوجیوں کو غزہ کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو تباہ کرکے سات لاکھ مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکا جائے۔