Apr ۲۳, ۲۰۲۵ ۰۷:۱۸ Asia/Tehran
  • غزہ کی ناگفتہ بہ صورتحال، خوراک کی شدید قلت؛ اقوام متحدہ کی رپورٹ

اقوام متحدہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے گذشتہ پچاس دنوں سے جاری مکمل ناکابندی کے باعث خوراک کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی آگئي ہے۔

سحرنیوز/دنیا: اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزينوں کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کئے جانے والے خیمے ختم ہوچکے ہیں اور انسانی صورت حال نہایت بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ دوجاریک نے کہا کہ انساندوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر نے اعلان کیا ہے کہ مارچ کے مہینے کی ابتداء سے غذائی اشیاء، ایندھن، دواؤں اور بنیادی ضرورت کا حامل کوئی ایک ٹرک بھی غزہ میں نہيں داخل ہونے دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ نان بائيوں کی دوکانیں بند ہوچکی ہیں اور ہم اور انسان دوستانہ امداد فراہم کرنے والے ہمارے شرکار کار، ضرورت مندوں کو خیمے تک نہيں دے پا رہے ہيں۔ اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں نے بھی غزہ میں فلسطینی بچوں کی افسوسناک و المناک صورت حال کے بارے میں خبردار کیا اور اس کا سلسلہ روکنے کے ل‏ئے فوری اقدام کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
العربی الجدید نے منگل کو اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ اسرائیل بدستور غزہ میں فلسطینی بچوں کا قتل عام کر رہا ہے اور اس کے یہ اقدامات گذشتہ ڈیڑھ برس سے غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں اس علاقے کے لوگوں کی نسل کشی کا واضح ثبوت ہیں۔
اقوام متحدہ کی ورک اینڈ ریلییف ایجنسی آنروا نے بھی جنگ بندی کے بعد بھی اٹھارہ مارچ دوہزار پچیس سے اب تک صیہونی فوجیوں کے حملوں میں چھے سو سے زیادہ بچوں کی شہادت کی خبر دی ہے۔ یونیسف نے بھی اپنے بیان میں سولہ سو فلسطینی بچوں کے زخمی ہونے کی رپورٹ دی ہے۔
یونیسیف کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر ایڈورڈ بیگ بدیر نے غزہ کے بچوں پر جنگ کے تباہ کن اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غزہ کے دس لاکھ سے زیادہ بچوں کی صدمے کے بعد کی پریشانی کو بیان نہيں کر سکتے کہ جو دائمی، تباہ کن، مہلک اور ناقابل برداشت ہے۔

ٹیگس