اسرائیل کے وحشیانہ ظلم کے آگے ہر طرح کی قربانی کے باوجود ڈتے رہنے کا نتیجہ ہے جنگ بندی
ممتاز مبصر حسن حردان نے مقاومتی محاذ کے موثر کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی نابودی میں ناکامی کے بعد اسرائیل نے مذاکرات قبول کئے ہیں۔
ارنا کے مطابق عرب دنیا کے سیاسی امور کے ماہر ممتاز مبصر حسن حردان نے غزہ میں جنگ بندی سمجھوتے کے تجزیئے میں کہا ہے کہ فلسطین کے مقاومتی محاذ نے اسلامی جمہوریہ ایران، لبنان، یمن اور عراق کی مدد سے پائیداری سے کام لیا اور اس نے اسرائیلی حکومت کو اس کے اسٹریٹیجک اہداف میں ناکام بنادیا۔ انھوں نے اپنے تجزیئے میں کہا ہے کہ تل ابیب دو سال کی جنگ میں حماس کو نابود نہ کرسکا اور بالآخر اس کے ساتھ مذاکرات اور سمجھوتے پر مجبور ہوگیا۔

حسن حردان نے جنگ بندی سمجھوتے کے پہلے مرحلے کے بارے میں اپنی تجزیاتی رپورٹ میں جو لبنان کے روزنامے البنا میں شائع ہوئی ہے، لکھا ہے کہ یہ مرحلہ، جنگ بندی، سبھی زندہ اسرائیلی جنگی قیدیوں کی رہائي ( اور مردہ جنگی قیدیوں کے جنازے کی تحویل) اور اس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی آزادی، غزہ سے قابض افواج کی جزوی پسپائی اور غزہ میں امداد رسانی پر مشتمل ہے۔