غاصب اسرائیلی فوج کے حملوں میں غزہ کے 97 فی صد اسکول تباہ، فلسطینی بچّوں کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی
غزہ پر غاصب اسرائیلی فوج کے دو سال کے دوران ہونے والے وحشیانہ حملوں میں اس علاقے کے 97 فی صد اسکول تباہ ہوچکے ہیں اور فلسطینی طلبا غیر یقینی مستقبل کے سائے میں اپنی تعلیم کا آغاز کررہے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ارنا کی رپورٹ کے مطابق روزنامہ گارڈین نے گارڈین اخبار نے تین فلسطینی طلبا اور ایک استاد کے حوالے سے لکھا "ہمیں ہمدردی نہیں چاہئے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے لئے کچھ کیا جائے۔" مذکورہ اخبار نے خان یونس سے تعلق رکھنے والے ایک 12 سالہ فلسطینی طالب علم کے حوالے سے لکھا ہے "میں دو سال پہلے اپنی کلاس میں بیٹھا تھا لیکن اب میرے اسکول کا کوئی وجود نہیں ہے، اسرائیلی فوج کے حملے میں میرے اسکول کو بم سے اُڑا دیا گیا۔ میری کتابیں جلا دی گئیں اور میرے کچھ دوست مارے گئے۔"
رپورٹ کے مطابق ایک فلسطینی نوجوان نے بتایا کہ "میں اب اپنے والدین، دو بھائیوں اور ایک بہن کے ساتھ خان یونس میں ایک خیمے میں رہتا ہوں۔ یہ خیمے ہمیں نہ سردی سے بچاتے ہیں اور نہ ہی گرمی سے۔ ہم پانی اور کھانے کے لئے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں۔"
اس فلسطینی طالب علم نے کہا کہ "جنگ نے ہم سے سب کچھ چھِین لیا ہے، ہمارے گھر، ہمارے اسکول، ہمارے گھر والے۔ میں اپنے خوبصورت شہر رفح سے محروم ہوگیا لیکن سب سے زیادہ نقصان میری تعلیم کا ہوا ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میرا مستقبل کھو گیا ہے۔
دی گارڈین اخبار نے ایک فلسطینی معلم کے حوالے سے بھی لکھا ہے جو طلبا کے تعلیمی مستقبل کے بارے میں فکر مند تھا۔ فلسطینی معلم نے بتایا کہ بے انتہا نقصان کے باوجود، میں اُس دن کا تصور کر رہا ہوں جب غزہ میں اسکول دوبارہ کُّھلیں گے اور بچّے ہنستے کھیلتے ہوں گے۔