سابق اسرائیلی وزیر اعظم کا نیتن یاہو حکومت کے خاتمے تک سِوِل نافرمانی کا مطالبہ
غاصب اسرائيل کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے نیتن یاہو حکومت کو ہدف تنقید بناتئے ہوئے اس حکومت کے خاتمے تک سِوِل نافرمانی کا مطالبہ کیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق غاصب اسرائیل کے سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر جنگ ایہود باراک نے وزیر اعظم نیتن یاہو حکومت پر حملہ کرتے ہوئے اسے بدعنوان اور نسل پرست قرار دیا ہے جو اتحاد اور اصلاحات کے قابل نہیں ہے۔
روزنامہ معاریو میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ایہود باراک نے لکھا ہے کہ موجودہ بحران "دائیں اور بائیں بازو کے درمیان تنازعہ نہیں ہے بلکہ، بقول ان کے، ایک جمہوری اسرائیل اور صیہونیت کے درمیان محاذ آرائي ہے۔
ایہود باراک نے اپنے اس مضمون میں نیتن یاہو حکومت کے خاتمے تک سِوِل نافرمانی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ایہود باراک نے نیتن یاہو کی حکومت کو "باغی، قانون شکن اور ملکی مفادات کے خلاف کام کرنے والی حکومت قرار دیا اور کہا ہے کہ معمول کے حل اب مؤثر نہیں رہے اور اس مسئلے کے حل کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیتن یاہو کابینہ اسرائیل کے وجود کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔