غزہ میں نورانی محفل، جنگ کے سائے میں قرآن حفظ کرنے والوں کو اعزاز سے نوازا گیا
غزہ کے الشاطی پناہ گزیں کیمپ میں جنگی ماحول میں قرآن مجید حفظ کرنے والے تقریباً 500 فلسطینی حفاظ کو اعزاز سے نوازا گیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اطلاعات کے مطابق غزہ کے الشاطی پناہ گزیں کیمپ میں ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی جس میں تقریباً 500 فلسطینی حفاظ کو اعزاز سے نوازا گیا جنہوں نے سخت جنگی حالات کے باوجود قرآنِ مجید حفظ کیا۔ یہ تقریب ایمان، صبر اور فلسطینی عوام کی غیر متزلزل استقامت کی علامت بن گئی۔
دیر سے ملیں اطلاعات کے مطابق جمعرات کو غزہ شہر میں واقع الشاطی پناہ گزیں کیمپ میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں 500 فلسطینیوں کو اعزاز سے نوازا گیا جنہوں نے اسرائیل کی جاری نسل کُش جنگ اور محصور غزہ کی پٹی پر ہونے والی وسیع پیمانے کی تباہی کے باوجود قرآنِ مجید حفظ کیا۔
یہ تقریب مقامی دینی اور سماجی اداروں کے زیرِ اہتمام منعقد ہوئی جس میں کیمپ میں خاندانوں، علما، اساتذہ اور دیگر پناہ گزیں افراد نے شرکت کی، ان میں سے بہت سے افراد جنگ کے دوران کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔ تقریب میں تلاوتِ قرآن مجید، دعائیں اور تقاریر شامل تھیں، جن میں مسلسل بمباری، محاصرے اور انسانی المیے کے باوجود صبر، ایمان اور ثابت قدمی پر زور دیا گیا۔
منتظمین کے مطابق، اعزاز پانے والوں نے نہایت سخت حالات میں یعنی مسلسل فضائی حملے، بجلی اور صاف پانی کی قلت، محفوظ پناہ گاہوں کی کمی اور اہلِ خانہ کی شہادت جیسے سخت حالات میں قرآن حفظ کیا۔ بہت سے طلبا نے پناہ گزینوں سے بھرے پناہ گزیں مراکز، تباہ شدہ گھروں یا عارضی کلاس رُوموں میں اپنی تعلیم جاری رکھی، جہاں وہ موم بتی کی روشنی یا محض اپنی یادداشت پر انحصار کرتے رہے، کیونکہ اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر کی مساجد، مدارس اور تعلیمی مراکز تباہ کر دیئے گئے۔
اس پروقار اور نورانی تقریب سے خطاب کرنے والوں نے کہا کہ جنگ کے دوران قرآن حفظ کرنا نہ صرف ایک ذاتی روحانی کامیابی ہے بلکہ فلسطینی شناخت کے تحفظ اور اجتماعی مزاحمت کی علامت بھی ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
ایک منتظم نے کہا کہ ’’ایسے وقت میں جب غاصب اسرائیل ہماری زندگیوں، ہماری ثقافت اور ہمارے مستقبل کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، ان حافظوں اور حافظات نے اللہ کے کلام کو اپنے سینوں میں محفوظ کر لیا ہے۔‘‘
اعزاز پانے والوں کے اہلِ خانہ نے فخر اور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کامیابی نے شدید مصائب کے درمیان امید کی کرن پیدا کی ہے۔ والدین نے بتایا کہ بمباری کے دوران اور بگڑتے ہوئے حالات میں ان کے بچوں نے سکون اور حوصلے کے لئے قرآن کا سہارا لیا۔