پاکستان، جنرل قاسم سلیمانی کے چہلم تک جاری رہیں گے امریکا کے خلاف مظاہرے
امریکا کی نائب وزیر خارجہ کے اسلام آباد دورے کے مد نظر پاکستان کے مختلف شہروں میں امریکا کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دسیوں ہزار پاکستانی شہریوں نے پیر کے روز سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر ہاتھ میں لے کر امریکا کی نائب وزیر خارجہ کے پاکستان دورے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
مظاہرے میں شامل پاکستانی شہری امریکا کے خلاف فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے امریکی دہشت گردی سے مقابلے کے لئے اسلام آباد سے سنجیدہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ۔
مارچ میں شامل مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل کے پرچم کو نذر آتش کیا اور استقامت کے محاذ کی حمایت کا اعلان کیا۔ مظاہرین نے تاکید کی کہ وہ اس بات کی کبھی اجازت نہیں دیں گے کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کی آماجگاہ بنے۔
مظاہرے میں شامل پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے تاکید کی ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے چہلم تک پورے ملک کے مختلف شہروں میں امریکی مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
امریکا کی نائب وزیر خارجہ الیس ولز پیر کے روز اسلام آباد پہنچی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے اور مغربی ایشیا میں امریکی اہداف کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ بننے والے دو اہم ترین ایرانی اور عراقی کمانڈروں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کی ایک ساتھ بغداد میں موجودگی، ٹرمپ کی انٹیلی جینس ٹیم کے لیے بہترین موقع تھا اور اسے وہ ہاتھ سے جانے دینا نہیں چاہتی تھی، لہذا امریکیوں نے داعش کے خلاف جنگ کرنے والے دو عظیم جرنیلوں پر بزدلانہ حملہ کرکے تاریخ کے انتہائی گھناؤنے اور بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔
البتہ عراق میں قائم امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر ایران کے جوابی حملے نے ٹرمپ انتظامیہ کے چھکے چھڑا دیے ہیں اور انہیں ایران کی فوجی طاقت کا اگر پہلے اندازہ نہیں تھا تو اب ضرور ہوگیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکی حکام اب خطے میں ایران اور اس کے دیگر اتحادیوں کے مزید انتقامی حملوں کے خوف سے اپنی نیندیں حرام کر رہے ہیں۔